الشهر الحرام بالشهر الحرام والحرمات قصاص فمن اعتدى عليكم فاعتدوا عليه بمثل ما اعتدى عليكم واتقوا الله واعلموا ان الله مع المتقين ١٩٤
ٱلشَّهْرُ ٱلْحَرَامُ بِٱلشَّهْرِ ٱلْحَرَامِ وَٱلْحُرُمَـٰتُ قِصَاصٌۭ ۚ فَمَنِ ٱعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ فَٱعْتَدُوا۟ عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا ٱعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ ۚ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلْمُتَّقِينَ ١٩٤
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 194 اَلشَّہْرُ الْحَرَام بالشَّہْرِ الْحَرَامِ وَالْحُرُمٰتُ قِصَاصٌ ط یعنی اگر انہوں نے اشہر حرم کی بےحرمتی کی ہے تو اس کے بدلے میں یہ نہیں ہوگا کہ ہم تو ہاتھ پر ہاتھ باندھ کر کھڑے رہیں کہ یہ تو اشہر حرم ہیں۔ حدود حرم اور اشہر حرم کی حرمت اہل عرب کے ہاں مسلّم تھی۔ ان کے ہاں یہ طے تھا کہ ان چار مہینوں میں کوئی خونریزی ‘ کوئی جنگ نہیں ہوگی ‘ یہاں تک کہ کوئی اپنے باپ کے قاتل کو پالے تو وہ اس کو بھی قتل نہیں کرے گا۔ یہاں وضاحت کی جا رہی ہے کہ اشہرحرم اور حدود حرم میں جنگ واقعتا بہت بڑا گناہ ہے ‘ لیکن اگر کفار کی طرف سے ان کی حرمت کا لحاظ نہ رکھا جائے اور وہ اقدام کریں تو اب یہ نہیں ہوگا کہ ہاتھ پاؤں باندھ کر اپنے آپ کو پیش کردیا جائے ‘ بلکہ جوابی کارروائی کرنا ہوگی۔ اس جوابی اقدام میں اگر حدود حرم یا اشہر حرم کی بےحرمتی کرنی پڑے تو اس کا وبال بھی ان پر آئے گا جنہوں نے اس معاملے میں پہل کی۔فَمَنِ اعْتَدٰی عَلَیْکُمْ فَاعْتَدُوْا عَلَیْہِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدٰی عَلَیْکُمْ وَاتَّقُوا اللّٰہَ وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ یعنی اللہ کی تائید و نصرت اور اس کی مدد اہل تقویٰ کے لیے آئے گی۔ اب آگے انفاق کا حکم آ رہا ہے جو مضامین کی چار لڑیوں میں سے تیسری لڑی ہے۔ قتال کے لیے انفاق مال لازم ہے۔ اگر فوج کے لیے ساز و سامان نہ ہو ‘ رسد کا اہتمام نہ ہو ‘ ہتھیار نہ ہوں ‘ سواریاں نہ ہوں تو جنگ کیسے ہوگی ؟