Je leest een tafsir voor de groep verzen 26:123tot 26:132
كذبت عاد المرسلين ١٢٣ اذ قال لهم اخوهم هود الا تتقون ١٢٤ اني لكم رسول امين ١٢٥ فاتقوا الله واطيعون ١٢٦ وما اسالكم عليه من اجر ان اجري الا على رب العالمين ١٢٧ اتبنون بكل ريع اية تعبثون ١٢٨ وتتخذون مصانع لعلكم تخلدون ١٢٩ واذا بطشتم بطشتم جبارين ١٣٠ فاتقوا الله واطيعون ١٣١ واتقوا الذي امدكم بما تعلمون ١٣٢
كَذَّبَتْ عَادٌ ٱلْمُرْسَلِينَ ١٢٣ إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ هُودٌ أَلَا تَتَّقُونَ ١٢٤ إِنِّى لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌۭ ١٢٥ فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُونِ ١٢٦ وَمَآ أَسْـَٔلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ ۖ إِنْ أَجْرِىَ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّ ٱلْعَـٰلَمِينَ ١٢٧ أَتَبْنُونَ بِكُلِّ رِيعٍ ءَايَةًۭ تَعْبَثُونَ ١٢٨ وَتَتَّخِذُونَ مَصَانِعَ لَعَلَّكُمْ تَخْلُدُونَ ١٢٩ وَإِذَا بَطَشْتُم بَطَشْتُمْ جَبَّارِينَ ١٣٠ فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُونِ ١٣١ وَٱتَّقُوا۟ ٱلَّذِىٓ أَمَدَّكُم بِمَا تَعْلَمُونَ ١٣٢
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

عاد وہ قوم ہے جس کو قوم نوح کی تباہی کے بعد دنیا میں عروج ملا (الاعراف، 7:69 )۔ اس قوم کو اللہ تعالیٰ نے صحت، فارغ البالی اور اقتدار ہر چیز عطا فرمائی۔ ان چیزوں پر اگر وہ شکر کرتے تو ان کے اندر تواضع کا جذبہ ابھرتا۔ مگر انھوں نے اس پر فخر کیا ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ان کے ليے اپنے وسائل کا سب سے زیادہ پسندیدہ مصرف یہ بن گیا کہ وہ اپنے معیارِ زندگی کو بڑھائیں۔ وہ اپنے نام کو اونچا کریں۔ وہ اپنی عظمت کے سنگی نشانات قائم کرنے کو سب سے بڑا کام سمجھنے لگیں۔

ایسے لوگوں کا حال یہ ہوتاہے کہ جب انھیں کسی سے اختلاف یا شکایت ہوجائے تو ان کی متکبرانہ نفسیات انھیں کسی حد پر رکنے نہیں دیتی۔ وہ اس کے خلاف ہر بے انصافی کو اپنے ليے جائز کرلیتے ہیں۔ وہ اس کو اپنی پوری طاقت سے پیس ڈالنا چاہتے ہیں۔ دنیا کی درستگی انھیں آخرت کی پکڑ سے بے خوف کردیتی ہے اور جو شخص اپنے آپ کو آخرت کی پکڑ سے محفوظ سمجھ لے، دوسرے لوگ اس کی پکڑ سے محفوظ نہیں رہ سکتے۔

جن لوگوں کو خوش حالی اور برتری حاصل ہوجائے ان کے اندر اپنے بارے میں جھوٹا اعتماد پیداہوجاتا ہے۔ یہ جھوٹا اعتماد ان کے ليے اپنے سے باہر کی صداقت کو سمجھنے میں مانع بن جاتا ہے۔ وہ ناصح کی بات کو اہمیت نہیں دیتے، خواہ وہ کتنا ہی قابل اعتبار کیوں نہ ہو، خواہ وہ خدا کا رسول ہی کیوں نہ ہو۔ ایسے لوگ اسی وقت مانتے ہیں جب کہ خدا کا عذاب انھیں ماننے پر مجبور کردے۔