آیت 38 وَيَصْنَعُ الْفُلْكَ ۣ وَكُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ مَلَاٌ مِّنْ قَوْمِهٖ سَخِرُوْا مِنْهُ حضرت نوح اور آپ کے اہل ایمان ساتھی جس جگہ اور جس علاقے میں یہ کشتی بنار ہے تھے ظاہر ہے کہ وہاں ہر طرف خشکی ہی خشکی تھی ‘ سمندر یا دریا کا کہیں دور دور تک نام و نشان نہیں تھا۔ ان حالات میں تصور کریں کہ کیا کیا باتیں اور کیسے کیسے تمسخر آمیز فقرے کہے جاتے ہوں گے کہ اب تو معلوم ہوتا ہے کہ ان کی بالکل ہی مت ماری گئی ہے کہ خشکی پر کشتی چلانے کا ارادہ ہے !