Anda sedang membaca tafsir untuk kumpulan ayat dari 6:68 hingga 6:69
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 68 وَاِذَا رَاَیْتَ الَّذِیْنَ یَخُوْضُوْنَ فِیْٓ اٰیٰتِنَا فَاَعْرِضْ عَنْہُمْ اردو میں غور وخوض کی ترکیب کثرت سے استعمال ہوتی ہے۔ غور اور خوض دونوں عربی زبان کے الفاظ ہیں اور معانی کے اعتبار سے دونوں کی آپس میں مشابہت ہے۔ ’ غور ‘ مثبت انداز میں کسی چیز کی تحقیق کرنے کے لیے بولا جاتا ہے جب کہ ’ خوض ‘ منفی طور پر کسی معاملے کی چھان بین کرنے اور خواہ مخواہ میں بال کی کھال اتارنے کے معنی دیتا ہے۔حَتّٰی یَخُوْضُوْا فِیْ حَدِیْثٍ غَیْرِہٖ ط یہاں تک کہ وہ کسی اور بات میں لگ جائیں۔جب کسی محفل میں لوگ اللہ اور اس کی آیات کا تمسخر اڑا رہے ہوں تو ان سے کنارہ کشی کرلو ‘ اور جب وہ کسی دوسرے موضوع پر گفتگو کرنے لگیں تو پھر تم ان کے پاس جاسکتے ہو۔وَاِمَّا یُنْسِیَنَّکَ الشَّیْطٰنُ فَلاَ تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّکْرٰی مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ۔ ۔یعنی کسی محفل میں گفتگو شروع ہوئی اور کچھ دیر تک تمہیں احساس نہیں ہوا کہ یہ لوگ کس موضوع پر گفتگو کر رہے ہیں ‘ لیکن جونہی احساس ہوجائے کہ ان کی گفتگو اور انداز گفتگو قابل اعتراض ہے تو احتجاج کرتے ہوئے فوراً وہاں سے واک آؤٹ کر جاؤ۔ اب چونکہ دعوت و تبلیغ کے لیے تمہارا ان کے پاس جانا ایک ضرورت ہے لہٰذا ایسی محفلوں کے بارے میں کسی بہترصورت حال کے منتظر رہو ‘ اور جب ان لوگوں کا رویہ مثبت ہو تو ان کے پاس دوبارہ جانے میں کوئی حرج نہیں۔ یعنی وہی قَا لُوْا سَلٰمًا والا انداز ہونا چاہیے کہ علیحدہ بھی ہوں تو لٹھ مار کر نہ ہوا جائے بلکہ چپکے سے ‘ متانت کے ساتھ کنارہ کرلیا جائے۔

Maksimakan pengalaman Quran.com anda!
Mulakan lawatan anda sekarang:

0%