Anda sedang membaca tafsir untuk kumpulan ayat dari 64:5 hingga 64:6
الم ياتكم نبا الذين كفروا من قبل فذاقوا وبال امرهم ولهم عذاب اليم ٥ ذالك بانه كانت تاتيهم رسلهم بالبينات فقالوا ابشر يهدوننا فكفروا وتولوا واستغنى الله والله غني حميد ٦
أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَبَؤُا۟ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ مِن قَبْلُ فَذَاقُوا۟ وَبَالَ أَمْرِهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ ٥ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُۥ كَانَت تَّأْتِيهِمْ رُسُلُهُم بِٱلْبَيِّنَـٰتِ فَقَالُوٓا۟ أَبَشَرٌۭ يَهْدُونَنَا فَكَفَرُوا۟ وَتَوَلَّوا۟ ۚ وَّٱسْتَغْنَى ٱللَّهُ ۚ وَٱللَّهُ غَنِىٌّ حَمِيدٌۭ ٦
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

قدیم زمانہ میں رسولوں کے ذریعہ جو تاریخ بنی وہ انسانوں کے لیے مستقل نمونہ عبرت ہے۔ مثلاً عاد اور ثمود اور اہل مدین اور قوم لوط وغیرہ کے درمیان پیغمبر آئے۔ ان پیغمبروں کے پاس اپنی صداقت بتانے کے لیے کوئی غیر بشری کمال نہ تھا، بلکہ صرف دلیل تھی۔ دلیل کی سطح پر انکار نے ان قوموں کو عذاب کا مستحق بنا دیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ اس دنیا میں آدمی کا امتحان یہ ہے کہ وہ دلیل کی سطح پر حق کو پہچانے۔ جو شخص دلیل کی سطح پر حق کو پہچاننے میں ناکام رہے، وہ ہمیشہ کے لیے حق سے محروم ہو کر رہ جائے گا۔