وامر اھلک بالصلوۃ (02 : 231) ” اپنے اہل و عیال کو نماز کی تلقین کرو۔ “ ایک مسلمان کا پہلا فریضہ یہ ہے کہ وہ اپنے گھر کو ایک مسلمان کا گھر بنائے۔ اپنے اہل و عیال کو وہ فریضہ ادا کرنے پر ابھارے جو اسے اللہ سے مربوط کرتا ہے تاکہ اس کے گھر میں یکجہتی پیدا ہو اور کیا ہی خوش نصیب ہوگا وہ گھر جس کے اندر پوری یکجہتی ہو۔
و اصطبرعلیھا (02 : 231) ” اور خود بھی اس کے پابند رہو۔ “ نماز کو پ وری طرح قائم کرو۔ اس کے آثار اپنے اندر پیدا کرو ، بیشک نماز فحاشی اور منکرات سے بچاتی ہے۔ یہ ہیں نماز کے صحیح آثار۔ جب کوئی گھرانا نماز پر جم جاتا ہے تو اس سے پھر یہ آثار پیدا ہوتے ہیں ، اس کے شعور میں اور اس کے ہر طرز عمل میں۔ اگر نماز کے آثار پیدا نہیں ہوتے تو قائم شدہ نماز نہیں ہے۔ یہ محض حرکات و کلمات ہیں۔
یہ نماز ، یہ عبادت ، یہ اللہ سے رابطہ اور یہ فرائض اللہ کے لئے مفید نہیں ، اللہ تو ان سے غنی ہے ، ان کا اللہ کو کوئی فائدہ نہیں ہے۔
لانسئلک رزقا نحن نرزقک (02 : 231) ” ہم تم سے کوئی رزق نہیں چاہتے ، رزق تو ہم ہی تمہیں دے رہے ہیں۔ “ یہ عبادات تو اس لئے ہیں کہ تمہارے دل میں خدا کا خوف پیدا ہو۔ تمہیں دے رہے ہیں۔ “ یہ عبادات تو اس لئے ہیں کہ تمہارے دل میں خدا کا خوف پیدا ہو۔
والعاقبۃ للتقویٰ (02 : 231) ” اور انجام کی بھلائی تقویٰ ہی کے لئے ہے۔ “ انسان ان عبادات سے دنیا میں بھی مفاد اٹھاتا ہے اور آخرت میں بھی۔ وہ عبادت کرتا ہے تو خود بھی خوش ہوتا ہے۔ مطمئن ہوتا ہے سکون حاصل کرتا ہے اور آخرت میں ان عبادات کا اجر بھی اسے ہی ملتا ہے۔
اب آخر میں ان اہل ثروت اور با اثر لوگوں پر ایک تبصرہ آتا ہے جو حضرت نبی ﷺ سے یہ مطالبہ کرتے تھے کہ آپ کوئی خارق عادت معجزہ پیش کریں۔ ان سے کہا جاتا ہے کہ کیا یہ قرآن تمہارے لئے کافی نہیں۔
0%