Anda sedang membaca tafsir untuk kumpulan ayat dari 19:36 hingga 19:38
وان الله ربي وربكم فاعبدوه هاذا صراط مستقيم ٣٦ فاختلف الاحزاب من بينهم فويل للذين كفروا من مشهد يوم عظيم ٣٧ اسمع بهم وابصر يوم ياتوننا لاكن الظالمون اليوم في ضلال مبين ٣٨
وَإِنَّ ٱللَّهَ رَبِّى وَرَبُّكُمْ فَٱعْبُدُوهُ ۚ هَـٰذَا صِرَٰطٌۭ مُّسْتَقِيمٌۭ ٣٦ فَٱخْتَلَفَ ٱلْأَحْزَابُ مِنۢ بَيْنِهِمْ ۖ فَوَيْلٌۭ لِّلَّذِينَ كَفَرُوا۟ مِن مَّشْهَدِ يَوْمٍ عَظِيمٍ ٣٧ أَسْمِعْ بِهِمْ وَأَبْصِرْ يَوْمَ يَأْتُونَنَا ۖ لَـٰكِنِ ٱلظَّـٰلِمُونَ ٱلْيَوْمَ فِى ضَلَـٰلٍۢ مُّبِينٍۢ ٣٨
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

حضرت مسیح اور دوسرے تمام پیغمبروں نے ایک ہی صراطِ مستقیم کی طرف لوگوں کو بلایا۔ وہ یہ کہ آدمی خدا کو اپنا رب بنائے اور اسی کي عبادت کرے۔ مگر ہمیشہ یہ ہوا کہ خود ساختہ تاویلات وتشریحات کے ذریعہ اس صراطِ مستقیم سے انحراف کیاگیا۔ کسی نے ایک بات نکالی اور کسی نے دوسری بات۔ اس طرح اختلاف پیداہوا اور ایک دین کئی دینوں میں تقسیم ہوگیا۔

دنیا میں حق بات پوری طرح واضح ہے مگر یہاں انسان کو امتحان کی وجہ سے آزادی حاصل ہے۔ وہ چاہے تو مانے اور چاہے تو نہ مانے۔اس وقتی آزادی کی وجہ سے انسان غلط فہمی میں پڑجاتا ہے۔ اور سرکشی کرنے لگتا ہے۔ اس کو دلائل کے ذریعہ بتایا جاتا ہے کہ خدا کی صراط مستقیم کیا ہے۔ مگر وہ اس کو نہیں مانتا۔ لیکن آخرت میں جب آزادی چھن چکی ہوگی، انسان کی وہی آنکھیں اور وہی کان خوب دیکھنے اور سننے والے بن جائیں گے۔ جو آج ایسے معلوم ہوتے ہیں گویا کہ وہ دیکھنا اور سننا جانتے ہی نہ ہوں۔