Anda sedang membaca tafsir untuk kumpulan ayat dari 13:15 hingga 13:16
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

خدا کا مطالبہ انسان سے یہ ہے کہ وہ اس کے آگے جھک جائے۔ یہی ’’جھکنا‘‘ تمام کائنات کا دین ہے۔ اس دنیا کی ہر چیز خداکے حکم کے آگے کامل طورپر جھکی ہوئی ہے۔ اسی جھکاؤ کی ایک علامت ہے چیزوں کے سایہ کا صبح وشام مغرب اور مشرق کی طرف گرنا۔ چیزوں کا یہ سایہ گویا اس سجدہ کو مادی طورپر ممثل کررہا ہے جو انسان سے شعوری طور پر مطلوب ہے۔ اوّل الذکر سجدے کا علامتی روپ ہے اور ثانی الذکر اس کا حقیقی روپ۔

وسیع کائنات کا مطالعہ بتاتا ہے کہ ساری کائنات ایک ہی آفاقی قانون میں بندھی ہوئی ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اس کا خالق اور مالک ایک ہے۔ انسان کا علمی اور عقلی مطالعہ کسی بھی طرح یہ ثابت نہیں کرتا کہ اس کائنات میں ایک سے زیادہ طاقتوں کی کار فرمائی ہو۔ ایسی حالت میں ایک خدا کے سوا مزید خدا ماننا سراسر بے بنیاد مفروضہ ہے۔

’’آنکھ‘‘ کا مشاہدہ تو صرف ایک خدا کا پتہ دیتاہے۔ اس لیے جو لوگ ایک خدا سے زیادہ خدا مانیں وہ صرف اس بات کا ثبوت دیتے ہیں کہ وہ اندھے ہیں۔ انھوں نے اپنے اندھے پن کی وجہ سے کئی خدا فرض کر ليے ہیں، نہ کہ حقیقی معنوں میں علم اور مشاہدہ کی بنیاد پر۔

Maksimakan pengalaman Quran.com anda!
Mulakan lawatan anda sekarang:

0%