علم الانسان ما لم يعلم ٥
عَلَّمَ ٱلْإِنسَـٰنَ مَا لَمْ يَعْلَمْ ٥
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 5{ عَلَّمَ الْاِنْسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْ۔ } ”اور انسان کو وہ کچھ سکھایا ہے جو وہ نہیں جانتا تھا۔“ پہلی وحی ان پانچ آیات پر مشتمل تھی۔ اس وحی میں حضور ﷺ کو تبلیغ و انذار سے متعلق کوئی حکم نہیں دیا گیا۔ البتہ اس وحی کی خاص اہمیت یہ ہے کہ اس سے آپ ﷺ کی نبوت کا ظہور ہوا ہر نبی اگرچہ پیدائشی طور پر ہی نبی ہوتا ہے لیکن اس کی نبوت کا باقاعدہ ظہور پہلی وحی کے وقت ہوتا ہے۔ تبلیغ کا باقاعدہ حکم آپ ﷺ کو سورة المدثر کی ان آیات میں دیا گیا : { یٰٓــاَیُّہَا الْمُدَّثِّرُ - قُمْ فَاَنْذِرْ - وَرَبَّکَ فَکَبِّرْ۔ } کہ اے لحاف میں لپٹ کرلیٹنے والے ﷺ کھڑے ہو جائو اور اپنے رب کی کبریائی کا اعلان کرو۔ یعنی اے نبی ﷺ اب آپ اللہ تعالیٰ کی کبریائی کو عملی طور پر نافذ کرنے کے لیے جدوجہد شروع کردیجیے۔ سورة العلق اور سورة المدثر کے مابین اس لحاظ سے گہری مشابہت پائی جاتی ہے کہ سورة المدثر کی طرح یہ سورت بھی تین حصوں پر مشتمل ہے۔ پھر جس طرح سورة المدثر کی پہلی سات آیات میں حضور ﷺ سے خطاب کے بعد تین آیات میں قیامت کا ذکر آیا ہے ‘ بالکل اسی طرح اس سورت میں بھی پہلی پانچ آیات میں حضور ﷺ سے خطاب ہے اور اس کے بعد درج ذیل تین آیات میں آخرت کا فلسفہ بیان ہوا ہے۔