تمام انسانوں کو اللہ تبارک و تعالیٰ ہوشیار کر رہا ہے کہ دیکھو ابلیس کی مکاریوں سے بچتے رہنا، وہ تمہارا بڑا ہی دشمن ہے۔ دیکھو! اسی نے تمہارے باپ آدم علیہ السلام کو دار سرور سے نکالا اور اس مصیبت کے قید خانے میں ڈالا، ان کی پردہ دری کی۔ پس تمہیں اس کے ہتھکنڈوں سے بچنا چاہیئے۔
جیسے فرمان ہے «اَفَتَتَّخِذُوْنَهٗ وَذُرِّيَّتَهٗٓ اَوْلِيَاءَ مِنْ دُوْنِيْ وَهُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ بِئْسَ للظّٰلِمِيْنَ بَدَلً» یعنی [18-الكهف:50] ” کیا تم ابلیس اور اس کی قوم کو اپنا دوست بناتے ہو؟ مجھے چھوڑ کر؟ حالانکہ وہ تو تمہارا دشمن ہے۔ ظالموں کا بہت ہی برا بدلہ ہے۔ “