آیت 5{ رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَۃً لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوْا } ”پروردگار ! تو ہمیں کافروں کے لیے تختہ امتحان نہ بنا دینا“ اے ہمارے پروردگار ! ایسا نہ ہو کہ تو کافروں کو ہمارے ذریعے سے آزمائے۔ ایسا نہ ہو کہ تو انہیں آزمانے کے لیے ہم پر ظلم کرنے کی چھوٹ دے دے۔ کسی کے لیے فتنہ یا تختہ مشق بننے کے مفہوم کو حضور ﷺ کے مکی دور میں مسلمانوں اور مشرکین کی مثال سے سمجھنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ مشرکین مکہ کی رسی دراز کر کے انہیں آزمانا چاہتا تھا کہ ٹھیک ہے تم میرے بندوں پر جتنا ظلم کرسکتے ہو کرلو ! میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ تم کس حد تک جاتے ہو ! لیکن مشرکین کی اس آزمائش میں تختہ ستم تو ظاہر ہے مسلمان بنے ہوئے تھے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اس دعا میں اللہ تعالیٰ سے ایسی آزمائش سے بچانے کی درخواست کی گئی ہے۔ { وَاغْفِرْلَـنَا رَبَّنَاج اِنَّکَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ۔ } ”اور تو ہمیں بخش دے ‘ اے ہمارے پروردگار ! یقینا تو ہی زبردست اور حکمت والا ہے۔“