ام تسالهم اجرا فهم من مغرم مثقلون ٤٠ ام عندهم الغيب فهم يكتبون ٤١ ام يريدون كيدا فالذين كفروا هم المكيدون ٤٢ ام لهم الاه غير الله سبحان الله عما يشركون ٤٣
أَمْ تَسْـَٔلُهُمْ أَجْرًۭا فَهُم مِّن مَّغْرَمٍۢ مُّثْقَلُونَ ٤٠ أَمْ عِندَهُمُ ٱلْغَيْبُ فَهُمْ يَكْتُبُونَ ٤١ أَمْ يُرِيدُونَ كَيْدًۭا ۖ فَٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ هُمُ ٱلْمَكِيدُونَ ٤٢ أَمْ لَهُمْ إِلَـٰهٌ غَيْرُ ٱللَّهِ ۚ سُبْحَـٰنَ ٱللَّهِ عَمَّا يُشْرِكُونَ ٤٣
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
مدعو گروہ ہمیشہ مادہ پرستی کی سطح پر ہوتا ہے۔ ایسی حالت میں مدعو کو اگر یہ احساس ہو کہ داعی اس سے اس کی کوئی مادی چیز لینا چاہتا ہے تو وہ فوراً اس کی طرف سے متوحش ہوجائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ پیغمبر اپنے اور مخاطبین کے درمیان کسی قسم کے مادی مطالبہ کی بات کبھی نہیں آنے دیتا۔ وہ اپنے اور مخاطبین کے درمیان آخر وقت تک بے غرضی کی فضا باقی رکھتا ہے۔ خواہ اس کے لیے اسے یک طرفہ طور پر مادی نقصان برداشت کرنا پڑے۔
داعی جب اپنی دعوت کے حق میں اس حد تک سنجیدگی کا ثبوت دے دے تو اس کے بعد وہ خدا کی اس نصرت کا مستحق ہوجاتا ہے کہ منکرین کی ہر تدبیر ان کے اوپر الٹی پڑے۔ وہ کسی بھی طرح داعی کو مغلوب کرنے میں کامیاب نہ ہوں۔