حق كا اعتراف اكثر حالات ميں اپني بڑائي كو كھونے كے هم معني هوتا هے۔ آدمي اپني بڑائي كو كھونا نهيں چاهتا۔ اس ليے وه حق كا اعتراف بھي نهيں كرتا۔ مگر حق كے آگے نه جھكنا خداكے آگے نه جھكنا هے۔ ايسے لوگوں كے لیے خدا كے يهاں سخت ترين عذاب هے۔
آدمي اگر چه تكبر كي بنا پر حق سے اعراض كرتا هے تاهم اپنے رويه كے جواز كے ليے وه نظرياتي دليل پيش كرتا هے۔ مگر اس دليل كي حقيقت جھوٹے الفاظ سے زياده نهيں هوتي۔ ايسا آدمي كسي چيز كو غلط مفهوم دے كر اس كو شوشه بناتاهے۔ اور اس شوشه كي بنياد پر حق كا اور اس کے داعي كا مذاق اڑانے لگتا هے۔ ايسے لوگ سخت ترين سزاكے مستحق هيں۔ كيوں كه وه بد عملي پر سركشي كا اضافه كررهے هيں۔ اس سركشي پر انھيں جو چيز آماده كرتي هے وه ان كي دنيوي حيثيت هے۔ مگر كسي كي دنيوي حيثيت آخرت ميں ا س كے كچھ كام آنے والي نهيں۔