Anda sedang membaca tafsir untuk kelompok ayat dari 69:38 hingga 69:47
فَلَاۤ
اُقْسِمُ
بِمَا
تُبْصِرُوْنَ
۟ۙ
وَمَا
لَا
تُبْصِرُوْنَ
۟ۙ
اِنَّهٗ
لَقَوْلُ
رَسُوْلٍ
كَرِیْمٍ
۟ۚۙ
وَّمَا
هُوَ
بِقَوْلِ
شَاعِرٍ ؕ
قَلِیْلًا
مَّا
تُؤْمِنُوْنَ
۟ۙ
وَلَا
بِقَوْلِ
كَاهِنٍ ؕ
قَلِیْلًا
مَّا
تَذَكَّرُوْنَ
۟ؕ
تَنْزِیْلٌ
مِّنْ
رَّبِّ
الْعٰلَمِیْنَ
۟
وَلَوْ
تَقَوَّلَ
عَلَیْنَا
بَعْضَ
الْاَقَاوِیْلِ
۟ۙ
لَاَخَذْنَا
مِنْهُ
بِالْیَمِیْنِ
۟ۙ
ثُمَّ
لَقَطَعْنَا
مِنْهُ
الْوَتِیْنَ
۟ؗۖ
فَمَا
مِنْكُمْ
مِّنْ
اَحَدٍ
عَنْهُ
حٰجِزِیْنَ
۟
3

جو کچھ تم دیکھتے ہو اور جو کچھ تم نہیں دیکھتے سب اس کلام کی صداقت پر گواہ ہے— اس کا مطلب یہ ہے کہ نزولِ قرآن کے وقت جو معلومات انسان کی دسترس میں آچکی تھیں اور جو بعد کے زمانہ میں اس کی دسترس میں آنے والی تھیں، دونوں اس کلام کی حقانیت ثابت کرنے والی ہیں۔ اس کلام کے برحق ہونے کی تردید نہ حال کا علم کر رہا ہے اور نہ مستقبل کا علم اس کی تردید کرسکے گا۔ اس کے باوجود جو لوگ ا س کو نہ مانیں وہ اپنے بارے میں صرف یہ ثابت کر رہے ہیں کہ وہ حق اور ناحق کے معاملہ میں سنجیدہ نہیں۔