قُلْ
اَرَءَیْتُمْ
اِنْ
اَصْبَحَ
مَآؤُكُمْ
غَوْرًا
فَمَنْ
یَّاْتِیْكُمْ
بِمَآءٍ
مَّعِیْنٍ
۟۠
3

آیت 30{ قُلْ اَرَئَ یْتُمْ اِنْ اَصْبَحَ مَآؤُکُمْ غَوْرًا فَمَنْ یَّاْتِیْکُمْ بِمَآئٍ مَّعِیْنٍ۔ } ”آپ ﷺ کہیے کہ ذرا سوچو ! اگر تمہارا پانی گہرائی میں اتر جائے تو کون ہے جو لائے گا تمہارے پاس صاف ‘ نتھرا ہواپانی ؟“ آج کے دور میں اس آیت کا مفہوم واضح تر ہو کر دنیا کے سامنے آیا ہے۔ آج متعلقہ ماہرین بار بار اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ پانی کے بڑھتے ہوئے استعمال اور بارشوں کی کمی کے باعث مستقبل قریب میں زیرزمین پانی کی سطح خطرناک حد تک نیچے جاسکتی ہے۔ بیشتر علاقوں میں انسانی ‘ حیوانی اور نباتاتی زندگی کا زیادہ تر دار و مدار زیرزمین پانی پر ہی ہے جو عموماً آسانی سے دستیاب بھی ہے۔ صاف شفاف اور میٹھے پانی کا یہ عظیم الشان ذخیرہ ”زندگی“ کے لیے قدرت کا بہت بڑا عطیہ ہے۔ اگر یہ پانی واقعی ایسی گہرائی میں چلا جائے جہاں سے اس کا نکالنا ناممکن یا مشکل ہوجائے تو اس کے نتائج کا تصور بھی روح فرسا ہے۔

Maksimalkan pengalaman Quran.com Anda!
Mulai tur Anda sekarang:

0%