واطيعوا الله واطيعوا الرسول فان توليتم فانما على رسولنا البلاغ المبين ١٢
وَأَطِيعُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُوا۟ ٱلرَّسُولَ ۚ فَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَإِنَّمَا عَلَىٰ رَسُولِنَا ٱلْبَلَـٰغُ ٱلْمُبِينُ ١٢
وَاَطِیْعُوا
اللّٰهَ
وَاَطِیْعُوا
الرَّسُوْلَ ۚ
فَاِنْ
تَوَلَّیْتُمْ
فَاِنَّمَا
عَلٰی
رَسُوْلِنَا
الْبَلٰغُ
الْمُبِیْنُ
۟
3

آگے دعوت ایمان کے سلسلے میں ان کو حکم دیا جاتا ہے کہ اللہ اور رسول کی اطاعت کرو۔

واطیعواللہ .................... المبین (46 : 21) ” اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو لیکن اگر تم اطاعت سے منہ موڑتے ہو تو ہمارے رسول پر صاف صاف حق پہنچا دینے کے سوا کوئی ذمہ داری نہیں ہے “۔ اس سے قبل ان کو لوگوں کا انجام بتایاجاچکا ہے جو منہ موڑتے ہیں۔ یہاں یہ بتایا جاتا ہے کہ رسول کا کام تبلیغ پر ختم ہوجاتا ہے۔ اگر اس نے بات پہنچادی تو وہ اپنے فریضے سے سبکدوش ہوگیا۔ اور اس طرح لوگوں پر حجت تمام ہوگئی اور اب لوگ اس معصیت اور منہ موڑنے کے انجام کا انتظار کریں جو انہیں ابھی ابھی سنا دیا گیا ہے۔

اس کے بعد یہ پیرگراف عقیدہ توحید کے قرار داد پر ختم ہوتا ہے جس کا وہ انکار کرتے تھے اور تکذیب کرتے تھے۔ اور یہ بتایا جاتا ہے مومنین کا تعلق اللہ کے ساتھ کیسا ہوتا ہے۔