والذين امنوا وعملوا الصالحات سندخلهم جنات تجري من تحتها الانهار خالدين فيها ابدا لهم فيها ازواج مطهرة وندخلهم ظلا ظليلا ٥٧
وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنَّـٰتٍۢ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُ خَـٰلِدِينَ فِيهَآ أَبَدًۭا ۖ لَّهُمْ فِيهَآ أَزْوَٰجٌۭ مُّطَهَّرَةٌۭ ۖ وَنُدْخِلُهُمْ ظِلًّۭا ظَلِيلًا ٥٧
وَالَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا
وَعَمِلُوا
الصّٰلِحٰتِ
سَنُدْخِلُهُمْ
جَنّٰتٍ
تَجْرِیْ
مِنْ
تَحْتِهَا
الْاَنْهٰرُ
خٰلِدِیْنَ
فِیْهَاۤ
اَبَدًا ؕ
لَهُمْ
فِیْهَاۤ
اَزْوَاجٌ
مُّطَهَّرَةٌ ؗ
وَّنُدْخِلُهُمْ
ظِلًّا
ظَلِیْلًا
۟
3

آیت 57 وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ یہاں بھی وہی فوری تقابل simultaneous contrast ہے کہ اہل جہنم کے تذکرے کے فوراً بعد اہل جنت کا تذکرہ ہے۔وَّنُدْخِلُہُمْ ظلاًّ ظَلِیْلاً ۔انہیں ایسی گہری اور ٹھنڈی چھاؤں میں رکھا جائے گا جو دھوپ کی حدت اور تمازت سے بالکل محفوظ ہوگی۔ّ َ یہاں وہ حصہ ختم ہوا جس میں اہل کتاب کی طرف روئے سخن تھا۔ اب پھر مسلمانوں سے خطاب ہے۔