Anda sedang membaca tafsir untuk kelompok ayat dari 48:20 hingga 48:21
وعدكم الله مغانم كثيرة تاخذونها فعجل لكم هاذه وكف ايدي الناس عنكم ولتكون اية للمومنين ويهديكم صراطا مستقيما ٢٠ واخرى لم تقدروا عليها قد احاط الله بها وكان الله على كل شيء قديرا ٢١
وَعَدَكُمُ ٱللَّهُ مَغَانِمَ كَثِيرَةًۭ تَأْخُذُونَهَا فَعَجَّلَ لَكُمْ هَـٰذِهِۦ وَكَفَّ أَيْدِىَ ٱلنَّاسِ عَنكُمْ وَلِتَكُونَ ءَايَةًۭ لِّلْمُؤْمِنِينَ وَيَهْدِيَكُمْ صِرَٰطًۭا مُّسْتَقِيمًۭا ٢٠ وَأُخْرَىٰ لَمْ تَقْدِرُوا۟ عَلَيْهَا قَدْ أَحَاطَ ٱللَّهُ بِهَا ۚ وَكَانَ ٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرًۭا ٢١
وَعَدَكُمُ
اللّٰهُ
مَغَانِمَ
كَثِیْرَةً
تَاْخُذُوْنَهَا
فَعَجَّلَ
لَكُمْ
هٰذِهٖ
وَكَفَّ
اَیْدِیَ
النَّاسِ
عَنْكُمْ ۚ
وَلِتَكُوْنَ
اٰیَةً
لِّلْمُؤْمِنِیْنَ
وَیَهْدِیَكُمْ
صِرَاطًا
مُّسْتَقِیْمًا
۟ۙ
وَّاُخْرٰی
لَمْ
تَقْدِرُوْا
عَلَیْهَا
قَدْ
اَحَاطَ
اللّٰهُ
بِهَا ؕ
وَكَانَ
اللّٰهُ
عَلٰی
كُلِّ
شَیْءٍ
قَدِیْرًا
۟
3
کفار کے بد ارادے ناکام ہوئے ٭٭

ان بہت سی غنیمتوں سے مراد آپ کے زمانے اور بعد کی سب غنیمتیں ہیں جلدی کی غنیمت سے مراد خیبر کی غنیمت ہے اور حدیبیہ کی صلح ہے۔ [تفسیر ابن جریر الطبری:351/11]

اس اللہ کا ایک احسان یہ بھی ہے کہ کفار کے بدارادوں کو اس نے پورا نہ ہونے دیا، نہ مکے کے کافروں کے، نہ ان منافقوں کے جو تمہارے پیچھے مدینے میں رہے تھے، نہ یہ تم پر حملہ آور ہو سکے، نہ وہ تمہارے بال بچوں کو ستا سکے، یہ اس لیے کہ مسلمان اس سے عبرت حاصل کریں اور جان لیں کہ اصل حافظ و ناصر اللہ ہی ہے، پس دشمنوں کی کثرت اور اپنی قلت سے ہمت نہ ہار دیں اور یہ بھی یقین کر لیں کہ ہر کام کے انجام کا علم اللہ ہی کو ہے بندوں کے حق میں بہتری یہی ہے کہ وہ اس کے فرمان پر عامل رہیں اور اسی میں اپنی خیریت سمجھیں گو وہ فرمان بظاہر خلاف طبع ہو۔

صفحہ نمبر8598

بہت ممکن ہے کہ تم جسے ناپسند رکھتے ہو وہی تمہارے حق میں بہتر ہو وہ تمہیں تمہاری حکم بجا آوری اور اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور سچی جانثاری کی عوض راہ مستقیم دکھائے گا اور دیگر غنیمتیں اور فتح مندیاں بھی عطا فرمائے گا جو تمہارے بس کی نہیں۔

لیکن اللہ خود تمہاری مدد کرے گا اور ان مشکلات کو تم پر آسان کر دے گا سب چیزیں اللہ کے بس میں ہیں، وہ اپنا ڈر رکھنے والے بندوں کو ایسی جگہ سے روزیاں پہنچاتا ہے جو کسی کے خیال میں تو کیا؟ خود ان کے اپنے خیال میں بھی نہ ہوں، اس غنیمت سے مراد خیبر کی غنیمت ہے جس کا وعدہ صلح حدیبیہ میں پنہاں تھا یا مکہ کی فتح تھی یا فارس اور روم کے مال ہیں یا وہ تمام فتوحات ہیں جو قیامت تک مسلمانوں کو حاصل ہوں گی۔

صفحہ نمبر8599