Anda sedang membaca tafsir untuk kelompok ayat dari 40:1 hingga 40:3
حٰمٓ
۟ۚ
تَنْزِیْلُ
الْكِتٰبِ
مِنَ
اللّٰهِ
الْعَزِیْزِ
الْعَلِیْمِ
۟ۙ
غَافِرِ
الذَّنْۢبِ
وَقَابِلِ
التَّوْبِ
شَدِیْدِ
الْعِقَابِ ۙ
ذِی
الطَّوْلِ ؕ
لَاۤ
اِلٰهَ
اِلَّا
هُوَ ؕ
اِلَیْهِ
الْمَصِیْرُ
۟
3

’’عزیز وعلیم‘‘ کے الفاظ یہاں قرآن کے حق میں بطور دلیل استعمال ہوئے ہیں۔ قرآن کے اترنے کے وقت ایک پیشین گوئی تھی، آج یہ ایک ثابت شدہ واقعہ ہے۔

قرآن دور سائنس سے پہلے انتہائی ناموافق حالات میں اترا۔ مگر عین اپنے دعوے کے مطابق اس نے اپنے مخالفوں کے اوپر غلبہ حاصل کیا۔ عرب کے مشرکین او ر یہود اور عظیم رومی اور ایرانی سلطنتیں سب کی سب اس کی دشمن تھیں مگر اس نے بہت تھوڑے عرصہ میں سب کو مغلوب کرلیا۔ یہ ایک ایسا واقعہ ہے جس کی کوئی دوسری مثال انسانی تاریخ میں نہیں ملتی۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ قرآن خدائے عزیز وغالب کی طرف سے بھیجا گیا ہے۔

قرآن کی دوسری صفت یہ ہے کہ وہ کامل طور پر ایک صحیح کتاب ہے۔ ڈیڑھ ہزار برس بعد بھی قرآن کی کوئی بات حقیقتِ واقعہ کے خلاف نہیں نکلی۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اس کا نازل کرنے والا علیم وخبیر ہے اس سے زمین وآسمان کی کوئی بات مخفی نہیں۔ وہ ماضی، حال اورمستقبل سے یکساں طورپر باخبر ہے۔

یہی خدا انسان کا حقیقی معبود ہے۔ اس کی قدرت اور اس کے علم کا یہ تقاضا ہے کہ وہ تمام انسانوں کو جمع کرکے ان کا حساب لے۔ پھر پورے عدل کے ساتھ ہر ایک کا فیصلہ کرے۔ جو لوگ خدا کی طرف رجوع ہوئے ان کو معاف کردے اور جنھوں نے سرکشی کی انھیں ان کے برے اعمال کی سزا دے۔

Maksimalkan pengalaman Quran.com Anda!
Mulai tur Anda sekarang:

0%