Anda sedang membaca tafsir untuk kelompok ayat dari 39:73 hingga 39:75
وَسِیْقَ
الَّذِیْنَ
اتَّقَوْا
رَبَّهُمْ
اِلَی
الْجَنَّةِ
زُمَرًا ؕ
حَتّٰۤی
اِذَا
جَآءُوْهَا
وَفُتِحَتْ
اَبْوَابُهَا
وَقَالَ
لَهُمْ
خَزَنَتُهَا
سَلٰمٌ
عَلَیْكُمْ
طِبْتُمْ
فَادْخُلُوْهَا
خٰلِدِیْنَ
۟
وَقَالُوا
الْحَمْدُ
لِلّٰهِ
الَّذِیْ
صَدَقَنَا
وَعْدَهٗ
وَاَوْرَثَنَا
الْاَرْضَ
نَتَبَوَّاُ
مِنَ
الْجَنَّةِ
حَیْثُ
نَشَآءُ ۚ
فَنِعْمَ
اَجْرُ
الْعٰمِلِیْنَ
۟
وَتَرَی
الْمَلٰٓىِٕكَةَ
حَآفِّیْنَ
مِنْ
حَوْلِ
الْعَرْشِ
یُسَبِّحُوْنَ
بِحَمْدِ
رَبِّهِمْ ۚ
وَقُضِیَ
بَیْنَهُمْ
بِالْحَقِّ
وَقِیْلَ
الْحَمْدُ
لِلّٰهِ
رَبِّ
الْعٰلَمِیْنَ
۟۠
3

جنت میں جانے والے وہ لوگ ہیں جن میں تقویٰ کی صفت پائی جائے۔ جب آدمی خدا کی بڑائی کو اس طرح پائے کہ اس کے اندر سے اپنی بڑائی کا احساس ختم ہوجائے تو اس کا قدرتی نتیجہ یہ ہوتاہے کہ وہ خدا سے ڈرنے لگتاہے۔ اپنے عجز اور خدا کی قدرت کا احساس اس کو اندیشہ ناک بنا دیتاہے۔ وہ خدا کے معاملہ میں حد درجہ محتاج ہوجاتا ہے۔ اس کو ہر وقت یہ کھٹکا لگا رہتاہے کہ آخرت میں اس کا خدا اس کے ساتھ کیا معاملہ فرمائے گا۔ جن لوگوں نے دنیا میں اسی طرح خوف کیا وہی آخرت کی بے خوف زندگی کے وارث قرار دئے جائیں گے۔

اہل جنت کے ساتھ آخرت میں وہ معاملہ کیا جائے گا جو دنیا میں شاہی مہمانوں کے ساتھ کیا جاتاہے۔ ان کو کمال اعزاز واکرام کے ساتھ ان کی قیام گاہوں کی طرف لے جایا جائے گا۔ جب وہ جنت کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے تو بے اختیار ان کی زبان پر حمد اور شکر کے کلمات جاری ہوجائیں گے۔ جنت میں ان کےلیے نہ صرف اعلیٰ قیام گاہیں ہوں گی بلکہ وہاں سیر اور ملاقات کےلیے آنے جانے پر کوئی روک نہ ہوگی۔ سفر اور مواصلات کی اعلیٰ ترین سہولتیں وافر مقدار میں حاصل ہوں گی۔

حمد کی مستحق صرف ایک اللہ کی ذات ہے۔ مگر موجودہ امتحان کی دنیا میں اس کا ظہور نہیں ہوتا۔آخرت حمد الٰہی کے کامل ظہور کا دن ہوگا۔ اس وقت تمام تر زبانیں اور سارا ماحول حمد خداوندی کے نغمہ سے معمورہوجائے گا۔ تمام جھوٹی بڑائیاں ختم ہوجائیں گی۔ وہاں صرف ایک بستی ہوگی جس کا آدمی نام لے۔ وہاں صرف ایک بڑائی ہوگی جس کی بڑائی سے سرشار ہو کر وہ اس کی حمد کرے۔

Maksimalkan pengalaman Quran.com Anda!
Mulai tur Anda sekarang:

0%