زمین و آسمان کی صورت میں جو کائنات ہمارے مشاہدہ میںآتی ہے وہ اتنی پیچیدہ اور اتنی عظیم ہے کہ اس کے بعد انسانوں کو دوسری دنیا میں پیدا کرنا مقابلۃً ایک چھوٹا کام نظر آنے لگتاہے۔ جس خالق کی قوتِ تخلیق کا عظیم تر نمونہ ہمارے سامنے موجود ہے اسی خالق سے اس سے چھوٹی تخلیق نا ممکن یا مستبعد کیوں۔
انسانی جسم کا تجزیہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ تمام تر زمینی اجزاء کا ایک مجموعہ ہے۔ زمین میں پائے جانے والے مادے (پانی، کیلشیم، لوہا، سوڈیم، ٹنگسٹین وغیرہ) کی ترکیب سے انسان بنا ہے۔ یہ تمام اجزاء ہماری دنیا میں بہت افراط کے ساتھ پائے جاتے ہیں۔ پھر جن اجزاء کی ترکیب سے خالق نے ایک بار انسان کو بنا کر کھڑا کردیا انھیں اجزاء کی ترکیب سے وہ دوبارہ کیوں ایسا نہیں کرسکتا۔