Anda sedang membaca tafsir untuk kelompok ayat dari 31:1 hingga 31:5
الٓمّٓ
۟ۚ
تِلْكَ
اٰیٰتُ
الْكِتٰبِ
الْحَكِیْمِ
۟ۙ
هُدًی
وَّرَحْمَةً
لِّلْمُحْسِنِیْنَ
۟ۙ
الَّذِیْنَ
یُقِیْمُوْنَ
الصَّلٰوةَ
وَیُؤْتُوْنَ
الزَّكٰوةَ
وَهُمْ
بِالْاٰخِرَةِ
هُمْ
یُوْقِنُوْنَ
۟ؕ
اُولٰٓىِٕكَ
عَلٰی
هُدًی
مِّنْ
رَّبِّهِمْ
وَاُولٰٓىِٕكَ
هُمُ
الْمُفْلِحُوْنَ
۟
3

احسان کا اصل مفہوم ہے کسی کام کو اچھی طرح کرنا۔ محسن کے معنی ہیں اچھی طرح کرنے والا۔ اس دنیا میں کسی کام کے اچھے ہونے کا معیار یہ ہے کہ وہ حقیقت ِ واقعہ کے مطابق ہو۔ اس اعتبار سے محسن وہ شخص ہے جو حقیقت واقعہ کا اعتراف کرے، جس کاعمل وہی ہو جو ہونا چاہيے اور وہ نہ ہو جو نہیں ہونا چاہيے۔

جو لوگ اپنے آپ کو حقیقتِ واقعہ کے مطابق ڈھالنے کا مزاج رکھیں وہی وہ لوگ ہیں کہ جب ان کے سامنے صداقت آتی ہے تو وہ کسی نفسیاتی پیچیدگی میں مبتلا ہوئے بغیر اس کو مان لیتے ہیں۔ وہ فوراً ہی اس کے عملی تقاضے پورے کرنے لگتے ہیں— وہ نمازی بن جاتے ہیں جو خدا کا حق ادا کرنے کی ایک علامت ہے۔ وہ زکوٰۃ ادا کرتے ہیں جو گویا مال کے دائرے میں بندوں کاحق ادا کرنا ہے۔ وہ دنیا پرستی کو چھوڑ کر آخرت پسند بن جاتے ہیں۔ کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ کامیابی اور ناکامیابی کا فیصلہ آخر کار جہاں ہونا چاہيے وہ آخرت ہی ہے۔

Maksimalkan pengalaman Quran.com Anda!
Mulai tur Anda sekarang:

0%