وقالت امرات فرعون قرت عين لي ولك لا تقتلوه عسى ان ينفعنا او نتخذه ولدا وهم لا يشعرون ٩
وَقَالَتِ ٱمْرَأَتُ فِرْعَوْنَ قُرَّتُ عَيْنٍۢ لِّى وَلَكَ ۖ لَا تَقْتُلُوهُ عَسَىٰٓ أَن يَنفَعَنَآ أَوْ نَتَّخِذَهُۥ وَلَدًۭا وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ ٩
وَقَالَتِ
امْرَاَتُ
فِرْعَوْنَ
قُرَّتُ
عَیْنٍ
لِّیْ
وَلَكَ ؕ
لَا
تَقْتُلُوْهُ ۖۗ
عَسٰۤی
اَنْ
یَّنْفَعَنَاۤ
اَوْ
نَتَّخِذَهٗ
وَلَدًا
وَّهُمْ
لَا
یَشْعُرُوْنَ
۟
3

لَا تَقْتُلُوْہُق عَسٰٓی اَنْ یَّنْفَعَنَآ اَوْ نَتَّخِذَہٗ وَلَدًا ”یہ بالکل وہی الفاظ ہیں جو حضرت یوسف علیہ السلام کے بارے میں عزیز مصر کی بیوی نے کہے تھے یوسف : 21۔وَّہُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ ”انہیں اس وقت کوئی اندازہ ہی نہیں تھا کہ وہ کیا کر رہے تھے اور ان کے اس فیصلے کا کیا نتیجہ نکلنے والا تھا۔