وكم اهلكنا من قرية بطرت معيشتها فتلك مساكنهم لم تسكن من بعدهم الا قليلا وكنا نحن الوارثين ٥٨ وما كان ربك مهلك القرى حتى يبعث في امها رسولا يتلو عليهم اياتنا وما كنا مهلكي القرى الا واهلها ظالمون ٥٩
وَكَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَرْيَةٍۭ بَطِرَتْ مَعِيشَتَهَا ۖ فَتِلْكَ مَسَـٰكِنُهُمْ لَمْ تُسْكَن مِّنۢ بَعْدِهِمْ إِلَّا قَلِيلًۭا ۖ وَكُنَّا نَحْنُ ٱلْوَٰرِثِينَ ٥٨ وَمَا كَانَ رَبُّكَ مُهْلِكَ ٱلْقُرَىٰ حَتَّىٰ يَبْعَثَ فِىٓ أُمِّهَا رَسُولًۭا يَتْلُوا۟ عَلَيْهِمْ ءَايَـٰتِنَا ۚ وَمَا كُنَّا مُهْلِكِى ٱلْقُرَىٰٓ إِلَّا وَأَهْلُهَا ظَـٰلِمُونَ ٥٩
وَكَمْ
اَهْلَكْنَا
مِنْ
قَرْیَةٍ
بَطِرَتْ
مَعِیْشَتَهَا ۚ
فَتِلْكَ
مَسٰكِنُهُمْ
لَمْ
تُسْكَنْ
مِّنْ
بَعْدِهِمْ
اِلَّا
قَلِیْلًا ؕ
وَكُنَّا
نَحْنُ
الْوٰرِثِیْنَ
۟
وَمَا
كَانَ
رَبُّكَ
مُهْلِكَ
الْقُرٰی
حَتّٰی
یَبْعَثَ
فِیْۤ
اُمِّهَا
رَسُوْلًا
یَّتْلُوْا
عَلَیْهِمْ
اٰیٰتِنَا ۚ
وَمَا
كُنَّا
مُهْلِكِی
الْقُرٰۤی
اِلَّا
وَاَهْلُهَا
ظٰلِمُوْنَ
۟
دنیا میں کسی کو مادی استحکام حاصل ہو تو وہ بڑائی کے احساس میںمبتلا ہوجاتا ہے۔حالاں کہ تاریخ مسلسل یہ سبق دے رہی ہے کہ کسی بھی شخص یا قوم کا مادی استحکام مستقل نہیں۔ جب بھی کسی قوم نے حق کو نظر انداز کیا، ساری عظمت کے باوجود وہ ہلاک کردی گئی۔
عرب کے جغرافیہ میںاسلام سے پہلے مختلف قومیں ابھریں۔ مثلاً عاد، ثمود، سبا، مدین، قوم لوط وغیرہ۔ ہر ایک کبر میں مبتلا ہوگئی۔ مگر ہر ایک کا کبر زمانہ نے باطل کر دیا۔ اور بالآخر ان کی حیثیت گزری ہوئی کہانی کے سوا اور کچھ نہ رہی۔ ان قوموں کے کھنڈر چاروں طرح پھیلے ہوئے انسانی عظمت کی نفی کررہے تھے۔ اس کے باوجود پیغمبر اسلام کے زمانہ میں جن لوگوں کو بڑائی حاصل تھی انھوںنے پیغمبر کو اس طرح جھٹلادیا جیسے کہ ماضی کے واقعات میں ان کے حال کے ليے کوئی نصیحت نہیں۔