Anda sedang membaca tafsir untuk kelompok ayat dari 23:45 hingga 23:48
ثُمَّ
اَرْسَلْنَا
مُوْسٰی
وَاَخَاهُ
هٰرُوْنَ ۙ۬
بِاٰیٰتِنَا
وَسُلْطٰنٍ
مُّبِیْنٍ
۟ۙ
اِلٰی
فِرْعَوْنَ
وَمَلَاۡىِٕهٖ
فَاسْتَكْبَرُوْا
وَكَانُوْا
قَوْمًا
عَالِیْنَ
۟ۚ
فَقَالُوْۤا
اَنُؤْمِنُ
لِبَشَرَیْنِ
مِثْلِنَا
وَقَوْمُهُمَا
لَنَا
عٰبِدُوْنَ
۟ۚ
فَكَذَّبُوْهُمَا
فَكَانُوْا
مِنَ
الْمُهْلَكِیْنَ
۟
3

ثم ارسلنا من المھلکین (آیت نمبر 45 تا 48)

اس خلاصہ میں بھی ان کا یہ اعتراض نمایاں ہو کر سامنے آتا ہے کہ یہ رسول ہم جیسے انسان اور بشر کیوں ہیں۔

فقالو عبدون (23 : 37) ” کیا ہم اپنے ہی جیسے دو آدمیوں پر ایمان لے آئیں اور ان کی قوم ہماری غلام ہے۔ یعنی ایک تو وہ لوگوں کے نزدیک حضرت موسیٰ اور ہارون (علیہما السلام) کے لیے یہ بات توہین آمیز تھی کہ وہ اس قوم سے متعلق رکھتے ہیں۔

تعجب کی بات یہ ہے کہ ان لوگوں پر حضرت موسیٰ اور ہارون کی پیش کردہ آیات اور عظیم معجزات کا کوئی اثر نہ ہوا۔ یہ اس لے کہ ان کے دلوں پر مہر لگ چکی تھیں یہ لوگ اس کرئہ ارض کے حالات اور کروفر میں غرق تھے حالانکہ یہ پوری دنیا اور اس کا کروفر ایک بےحقیقت چیز ہے اور ایمان کے مقابلے میں پرکاہ کی قیمت نہیں رکھتا۔

اب ایک مجمل اشارہ حضرت عیسیٰ ابن مریم کی طرف بھی آتا ہے ۔ وہ تو بذات خود ایک معجزہ تھے ۔ ان کی بھی اسی طرح تکذیب کی گئی تھی۔

Maksimalkan pengalaman Quran.com Anda!
Mulai tur Anda sekarang:

0%