يوميذ لا تنفع الشفاعة الا من اذن له الرحمان ورضي له قولا ١٠٩ يعلم ما بين ايديهم وما خلفهم ولا يحيطون به علما ١١٠ ۞ وعنت الوجوه للحي القيوم وقد خاب من حمل ظلما ١١١ ومن يعمل من الصالحات وهو مومن فلا يخاف ظلما ولا هضما ١١٢
يَوْمَئِذٍۢ لَّا تَنفَعُ ٱلشَّفَـٰعَةُ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ ٱلرَّحْمَـٰنُ وَرَضِىَ لَهُۥ قَوْلًۭا ١٠٩ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يُحِيطُونَ بِهِۦ عِلْمًۭا ١١٠ ۞ وَعَنَتِ ٱلْوُجُوهُ لِلْحَىِّ ٱلْقَيُّومِ ۖ وَقَدْ خَابَ مَنْ حَمَلَ ظُلْمًۭا ١١١ وَمَن يَعْمَلْ مِنَ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ وَهُوَ مُؤْمِنٌۭ فَلَا يَخَافُ ظُلْمًۭا وَلَا هَضْمًۭا ١١٢
یَوْمَىِٕذٍ
لَّا
تَنْفَعُ
الشَّفَاعَةُ
اِلَّا
مَنْ
اَذِنَ
لَهُ
الرَّحْمٰنُ
وَرَضِیَ
لَهٗ
قَوْلًا
۟
یَعْلَمُ
مَا
بَیْنَ
اَیْدِیْهِمْ
وَمَا
خَلْفَهُمْ
وَلَا
یُحِیْطُوْنَ
بِهٖ
عِلْمًا
۟
وَعَنَتِ
الْوُجُوْهُ
لِلْحَیِّ
الْقَیُّوْمِ ؕ
وَقَدْ
خَابَ
مَنْ
حَمَلَ
ظُلْمًا
۟
وَمَنْ
یَّعْمَلْ
مِنَ
الصّٰلِحٰتِ
وَهُوَ
مُؤْمِنٌ
فَلَا
یَخٰفُ
ظُلْمًا
وَّلَا
هَضْمًا
۟
سفارش کا مستقل بالذا ت مؤثر ہونا سراسر باطل ہے۔خدا نہ تو بندوں کے احوال سے بے خبر ہے کہ کوئی اس کو کسی کے بارے میں بتائے اور نہ وہ کمزور ہے کہ کوئی اس پر دباؤ ڈال سکے۔ البتہ بعض خاص احوال میں خود اللہ تعالیٰ ہی کی یہ منشا ہوسکتی ہے کہ وہ کسی کی زبان سے جاری ہونے والی ایک قابلِ لحاظ درخواست کو عزت قبول عطا فرمائے۔
قیامت میں اصل اہمیت اس کی ہوگی کہ کون شخص خود کیا لے کر آیا ہے۔ جس شخص نے موجودہ دنیا میں اپنی زندگی ناحق پر کھڑی کی ہوگی اس کا آخرت میں ناکام ہونا یقینی ہے۔ وہاں صرف وہی لوگ کامیاب ہوں گے جنھوں نے حالت غیب میں اپنے رب کو پہچانا اور اپنی زندگی کو اس کی مرضی کے مطابق ڈھال لیا۔