Anda sedang membaca tafsir untuk kelompok ayat dari 12:111 hingga 13:1
لقد كان في قصصهم عبرة لاولي الالباب ما كان حديثا يفترى ولاكن تصديق الذي بين يديه وتفصيل كل شيء وهدى ورحمة لقوم يومنون ١١١ المر تلك ايات الكتاب والذي انزل اليك من ربك الحق ولاكن اكثر الناس لا يومنون ١
لَقَدْ كَانَ فِى قَصَصِهِمْ عِبْرَةٌۭ لِّأُو۟لِى ٱلْأَلْبَـٰبِ ۗ مَا كَانَ حَدِيثًۭا يُفْتَرَىٰ وَلَـٰكِن تَصْدِيقَ ٱلَّذِى بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلَ كُلِّ شَىْءٍۢ وَهُدًۭى وَرَحْمَةًۭ لِّقَوْمٍۢ يُؤْمِنُونَ ١١١ الٓمٓر ۚ تِلْكَ ءَايَـٰتُ ٱلْكِتَـٰبِ ۗ وَٱلَّذِىٓ أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ ٱلْحَقُّ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يُؤْمِنُونَ ١
لَقَدْ
كَانَ
فِیْ
قَصَصِهِمْ
عِبْرَةٌ
لِّاُولِی
الْاَلْبَابِ ؕ
مَا
كَانَ
حَدِیْثًا
یُّفْتَرٰی
وَلٰكِنْ
تَصْدِیْقَ
الَّذِیْ
بَیْنَ
یَدَیْهِ
وَتَفْصِیْلَ
كُلِّ
شَیْءٍ
وَّهُدًی
وَّرَحْمَةً
لِّقَوْمٍ
یُّؤْمِنُوْنَ
۟۠
الٓمّٓرٰ ۫
تِلْكَ
اٰیٰتُ
الْكِتٰبِ ؕ
وَالَّذِیْۤ
اُنْزِلَ
اِلَیْكَ
مِنْ
رَّبِّكَ
الْحَقُّ
وَلٰكِنَّ
اَكْثَرَ
النَّاسِ
لَا
یُؤْمِنُوْنَ
۟
3

مَا كَانَ حَدِيْثًا يُّفْتَرٰى وَلٰكِنْ تَصْدِيْقَ الَّذِيْ بَيْنَ يَدَيْهِ یعنی یہ واقعات تورات میں بھی ہیں اور قرآن انہی واقعات کی تصدیق کررہا ہے۔ حضرت یوسف کے قصے کے سلسلے میں مولانا ابوالاعلیٰ مودودی نے بہت عمدگی کے ساتھ تورات اور قرآن کا تقابلی مطالعہ پیش کیا ہے ‘ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ قرآن کے حسن بیان اور اس کے حکیمانہ انداز کا معیار اس قدر بلند ہے کہ تورات میں اس کا عشر عشیر بھی نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اصل تورات تو گم ہوگئی تھی۔ بعد میں حافظے کی مدد سے جو تحریریں مرتب کی گئیں ان میں ظاہر ہے وہ معیار تو پیدا نہیں ہوسکتا تھا جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ تورات میں تھا۔وَتَفْصِيْلَ كُلِّ شَيْءٍ وَّهُدًى وَّرَحْمَةً لِّقَوْمٍ يُّؤْمِنُوْنَ یعنی وہ علم جو اس دنیا میں انسان کے لیے ضروری ہے اور وہ راہنمائی جو دنیوی زندگی میں اسے درکار ہے سب کچھ اس قرآن میں موجود ہے۔