undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 127 وَاِذْ یَرْفَعُ اِبْرٰہٖمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَیْتِ وَاِسْمٰعِیْلُ ط۔ باپ بیٹا دونوں بیت اللہ کی تعمیر میں لگے ہوئے تھے۔ یہاں لفظ قَوَاعِدَ جو آیا ہے اسے نوٹ کیجیے ‘ یہ قاعدہ کی جمع ہے اور بنیادوں کو کہا جاتا ہے۔ اس لفظ سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام خانہ کعبہ کے اصل معمار اور بانی نہیں ہیں۔ کعبہ سب سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام نے تعمیر کیا تھا۔ سورة آل عمران آیت 96 میں الفاظ آئے ہیں : اِنَّ اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ للنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَکَّۃَ بیشک سب سے پہلا گھر جو لوگوں کے لیے مقرر کیا گیا یہی ہے جو مکہ میں ہے۔ اب یہ کیسے ممکن تھا کہ حضرت آدم علیہ السلام کے زمانے سے لے کر حضرت ابراہیم علیہ السلام تک ‘ کم و بیش چار ہزار برس کے دوران ‘ روئے ارضی پر کوئی مسجد تعمیر نہ ہوئی ہو ؟ اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے تعمیر کیا گیا سب سے پہلا گھر یہی کعبہ تھا۔ امتداد زمانہ سے اس کی صرف بنیادیں باقی رہ گئی تھیں ‘ اور چونکہ یہ وادی میں واقع تھا جو سیلاب کا راستہ تھا ‘ لہٰذا سیلاب کی وجہ سے اس کی سب دیواریں بہہ گئی تھیں۔ حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما الصلوٰۃ والسلام نے ان بنیادوں کو پھر سے اٹھایا۔ سورة الحج میں یہ مضمون تفصیل سے آیا ہے۔جب وہ ان بنیادوں کو اٹھا رہے تھے تو اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگ رہے تھے : رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا ط۔ ہماری اس کوشش اور ہماری اس محنت و مشقت کو قبول فرما ! جس وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام بیت اللہ کی تعمیر کر رہے تھے اس وقت حضرت اسماعیل علیہ السلام کی عمر لگ بھگ تیرہ برس تھی ‘ آپ علیہ السلام اس کام میں اپنے والد محترم کا ہاتھ بٹا رہے تھے۔اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ

Maximisez votre expérience avec Quran.com !
Commencez votre visite maintenant :

0%