وما امروا الا ليعبدوا الله مخلصين له الدين حنفاء ويقيموا الصلاة ويوتوا الزكاة وذالك دين القيمة ٥
وَمَآ أُمِرُوٓا۟ إِلَّا لِيَعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ ٱلدِّينَ حُنَفَآءَ وَيُقِيمُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَيُؤْتُوا۟ ٱلزَّكَوٰةَ ۚ وَذَٰلِكَ دِينُ ٱلْقَيِّمَةِ ٥
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
۳

یہ اصول تمام ادیان کا اصل الاصول ہے کہ اللہ وحدہ کی عبادت کرو ، دین صرف اللہ کا ہو ، شرک اور اہل شرک سے دور ہو ، نماز قائم کرو ، زکوٰة ادا کرو۔

وذلک دین القیمة (5:98) ” یہی نہایت صحیح اور درست دین ہے “ یعنی انسانی ضمیر و شعور میں عقیدہ خالص ہو۔ صرف اللہ کی بندگی اور غلامی ہو ، جو اس عقیدے پر مبنی ہو ، اللہ کی راہ میں مال خرچ کیا جائے ، یعنی زکوٰة دی جائے۔ جس شخص نے بھی ان اصولوں کو حقیقت کا روپ دے دیا تو اس کا ایمان قائم ہوگیا ، جس طرح اہل کتاب کو اس کا حکم دیا گیا تھا۔ اور جس طرح اللہ کے تمام رسولوں کو یہی حکم دیا گیا تھا اور تمام رسولوں اور امتوں کا دین دراصل ایک ہے ، عقیدہ ایک ہے ، جس پر تمام رسولوں کا اجماع رہا ہے اور اس عقیدے اور عمل میں کوئی پیچیدگی نہیں ہے۔ یہ ایک ایسا عقیدہ ہے جس میں افتراق واختلاف کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ یہ بےحدصاف ستھرا ، سادہ اور آسان ہے۔ لہٰذا اہل کتاب کے ہاں زیر بحث اور زیر جدال عقائد کا اسلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ نہ اللہ کے دین میں وہ چیزیں ہیں۔

ان لوگوں کے پاس اس سے قبل ان کے رسولوں کے ذریعہ بھی دلائل آگئے تھے۔ اس کے بعد پھر حضرت محمد ﷺ کے ذریعہ بھی یہ دلائل آگئے تھے جو پاکیزہ صحیفے پڑھتے ہیں اور انکے سامنے ایسے عقائد پیش کرتے ہیں جو واضح ، سادہ اور آسان ہے لہٰذا صحیح راستہ واضح ہوگیا اور جو لوگ کڑر کرتے ہیں اور ایمان نہیں لاتے۔ ان کا انجام بھی واضح ہوگیا۔