فارسلنا عليهم الطوفان والجراد والقمل والضفادع والدم ايات مفصلات فاستكبروا وكانوا قوما مجرمين ١٣٣
فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ ٱلطُّوفَانَ وَٱلْجَرَادَ وَٱلْقُمَّلَ وَٱلضَّفَادِعَ وَٱلدَّمَ ءَايَـٰتٍۢ مُّفَصَّلَـٰتٍۢ فَٱسْتَكْبَرُوا۟ وَكَانُوا۟ قَوْمًۭا مُّجْرِمِينَ ١٣٣
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
۳

آیت 133 فَاَرْسَلْنَا عَلَیْہِمُ الطُّوْفَانَ وَالْجَرَادَ وَالْقُمَّلَ وَالضَّفَادِعَ وَالدَّمَ ان پر طوفان باد و باراں بھی آیا۔ ٹڈی دل ان کی فصلوں کو چٹ کر جاتی تھیں۔ چچڑیاں ‘ جویں ‘ کھٹمل اور پسو ان کو کاٹتے تھے اور ان کا خون چوستے تھے اور ان کے اناج میں کثرت سے سرسریاں پڑجاتیں۔ مینڈک ان کے گھروں ‘ بستروں اور برتنوں وغیرہ میں ہر جگہ پیدا ہوجاتے تھے۔ اسی طرح ان پر خون کی بارش بھی ہوتی تھی اور کھانے پینے کی چیزوں میں بھی خون شامل ہوجاتا تھا۔اٰیٰتٍ مُّفَصَّلٰتٍقف یہ ساری مصیبتیں اور آزمائشیں یکبارگی ان پر مسلط نہیں ہوگئی تھیں ‘ بلکہ وقفے وقفے سے یکے بعد دیگرے آتی رہیں ‘ کہ شاید کسی ایک مصیبت کو دیکھ کر وہ راہ راست پر آجائیں اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعوت کو قبول کرلیں۔فَاسْتَکْبَرُوْا وَکَانُوْا قَوْمًا مُّجْرِمِیْنَ ۔ اگلی آیت سے پتا چل رہا ہے کہ بعد میں ان کی یہ اکڑ ختم ہوگئی تھی اور عذاب کو ختم کرانے کے لیے وہ لوگ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی منت سماجت کرنے پر بھی تیار ہوگئے تھے۔