شما در حال خواندن تفسیری برای گروه آیات 77:34 تا 77:37
ويل يوميذ للمكذبين ٣٤ هاذا يوم لا ينطقون ٣٥ ولا يوذن لهم فيعتذرون ٣٦ ويل يوميذ للمكذبين ٣٧
وَيْلٌۭ يَوْمَئِذٍۢ لِّلْمُكَذِّبِينَ ٣٤ هَـٰذَا يَوْمُ لَا يَنطِقُونَ ٣٥ وَلَا يُؤْذَنُ لَهُمْ فَيَعْتَذِرُونَ ٣٦ وَيْلٌۭ يَوْمَئِذٍۢ لِّلْمُكَذِّبِينَ ٣٧
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
۳

ویل ........................ للمکذبین (34:77) تباہی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لئے “۔

یہ خوفناک خاموشی بتارہی ہوگی کہ کس قدر خوف میں یہ لوگ مبتلا ہیں۔ کس قدر دباﺅ ہے ان پر ، کس قدر ہیبت ناک عاجزی ہے ، نہ بات کرسکتے ہیں اور نہ عذرات پیش کرسکتے ہیں۔ کیونکہ بات اور عذرات کا وقت ہی گزر گیا۔ آج تو۔

ویل یومئذ للمکذبین (37:77) ” تباہی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لئے “۔ بعض دوسرے مناظر میں یہ ذکر ہوا ہے کہ وہ حسرت اور افسوس کریں گے ، قسمیں اٹھائیں گے ، معذرتیں پیش کریں گے لیکن اب ان پر تو طویل دن آپڑا ہے۔ اس میں کبھی وہ مہیب سکوت میں ہوں گے اور کبھی چلاتے بھی رہیں گے ، جیسا کہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا۔ البتہ اس سورت کی فضا کی مناسبت سے ان کی حالت سکوت اور حالت دباﺅ کو لایا گیا ہے۔