شما در حال خواندن تفسیری برای گروه آیات 70:1 تا 70:3
سال سايل بعذاب واقع ١ للكافرين ليس له دافع ٢ من الله ذي المعارج ٣
سَأَلَ سَآئِلٌۢ بِعَذَابٍۢ وَاقِعٍۢ ١ لِّلْكَـٰفِرِينَ لَيْسَ لَهُۥ دَافِعٌۭ ٢ مِّنَ ٱللَّهِ ذِى ٱلْمَعَارِجِ ٣
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
۳

مشرکین عرب کے نزدیک حقیقت آخرت کو سمجھنا نہایت ہی مشکل کام تھا۔ جب حضور اکرم ﷺ نے ان کے سامنے یہ حقیقت پیش فرمائی تو انہوں نے اس کے مقابلے میں سخت نفسیاتی رد عمل کا اظہار کیا۔ یہ لوگ اسے نہایت تعجب انگیز ، عجیب و غریب اور ایک خوفناک قسم کا نظریہ سمجھتے تھے۔ اس لئے انہوں نے بڑی سختی سے اس کا انکار کیا۔ اور مختلف انداز میں انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو چیلنج کیا کہ آپ یہ دن لاکر دکھائیں۔ کبھی کہا اس کا وقت ہی بتا دیں۔

حضرت ابن عباس ؓ کی ایک روایت میں آتا ہے کہ جس شخص نے عذاب قیامت لانے کے بارے میں سوال کیا تھا ، وہ نضر ابن حارث تھا اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ یہ کفار کی طرف سے سوال تھا کہ لاﺅ عذاب اور اللہ نے فرمایا مانگنے کی ضرورت نہیں ہے وہ تو کفار پر آنے ہی والا ہے۔

بہرحال کوئی تھا جس نے یہ مطالبہ کیا تھا کہ آجائے قیامت اور ہوجائے ان کو عذاب۔ تو اللہ نے فرمایا کہ یہ بہت جلد آنے والا ہے۔ کیونکہ اللہ نے اسے مقدر کردیا ہے تم اسے بعید سمجھتے ہو ، لیکن ہے یہ قریب ، اور کوئی اسے دفع نہیں کرسکتا اور نہ روک سکتا ہے۔ لہٰذا اس کے بارے میں مطالبہ کرنا جبکہ وہ واقع ہونے ہی والا ہے ، سوال کرنے والے کی بدنصیبی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ یہ سوال کرنے والا ایک ہو یا بہت سے سوال کرنے والے ہوں ، بہرحال سوال کیا گیا تھا۔

کافرین مطلقاً عذاب کے مستحق ہیں ، چاہے وہ قیامت کے بارے میں سوال کریں یا نہ کریں اور یہ عذاب وقوع پذیر ہونے والا ہے ، اس اللہ کی طرف سے ، جو عروج کے زینوں کا مالک ہے ، جو ہر قسم کی برتری کا مستحق ہے اور جو بڑے درجوں والا اور صاحب عرش عظیم ہے۔

اس افتتاحی فقرے کے بعد ، جس میں عذاب کے موضوع پر فیصلہ کن بات کردی گئی کہ یہ واقع ہوگا ، فلاں فلاں اس کے مستحق ہوں گے ، یہ عذاب اللہ کی طرف سے ہوگا ، جو نہایت ہی بلند اور قوتوں والا ہے ، اور اس کے بارے میں جو فیصلہ ہے وہ نافذ ہونے والا ہے ، کوئی قوت اسے رد کرنے والی نہیں ہے۔ یہ فیصلہ عالم بالا کا ہے ، اب اس یوم العذاب کی تفصیلات اور اس دن کے واقعات پائے جاتے ہیں ، جس کے بارے میں یہ لوگ جلدی مچا رہے ہیں۔ یہر قریب ہے لیکن اللہ کے ہاں زمانوں کا حساب انسانوں کے زمانوں کے حساب سے بہت ہی مختلف ہے۔ اللہ کے اندازوں اور انسانوں کے اندازوں کے درمیان بہت فرق ہے۔ اللہ کے معیار اور انسان کے معیار مختلف ہیں۔