undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
۳

ومن نعمرہ ننکسہ فی الخلق ، افلا یعقلون (68) ” جب انسان بہت بوڑھا ہوجاتا ہے تو وہ دوبارہ الٹ کر طفل ناتواں بن جاتا ہے۔ لیکن اس میں بچوں جیسی محبوبیت اور کشش نہیں ہوتی۔ یوں بوڑھے لوگ پیچھے کی طرف چلتے رہتے ہیں۔ ان کے پاس جو علم تھا ، اسے بھولتے جاتے ہیں۔ ان کے اعصاب کمزور ہوتے جاتے ہیں۔ ان کی فکر مضحمل ہوتی جاتی ہے۔ ان کی قوت برداشت ختم ہوتی جاتی ہے۔ ایک وقت ایسا آتا ہے کہ ایسا انسان خالص بچہ ہوجاتا ہے۔ فرق یہ ہوتا ہے کہ بچہ اگر توتلی زبان بھی بولتا ہے تو اچھا لگتا ہے۔ لوگ اسے دیکھ کر مسکرا دیتے ہیں۔ وہ اگر کوئی حماقت کرتا ہے تو بھی دیکھنے والے خوش ہوتے ہیں۔ لیکن بوڑھا تو کبیدہ خاطر ہوتا ہے۔ اس کی حماقتوں کو محض رحم اور احترام ہی سے برداشت کیا جاسکتا ہے۔ اور جوں جوں اور کی قوتیں مضحمل ہوتی ہیں اور اس سے حماقتیں سرزد ہوتی ہیں۔ لوگ اس کے ساتھ مزاح کرتے ہیں۔ جوں وہ ناتواں ہوتا ہے اس کی کمر ٹیڑھی ہوتی ہے وہ پیچھے ہٹتا چلا جاتا ہے۔ دونوں صورتوں میں یہ برا انجام ہے جو دعوت اسلامی کو جھٹلانے والوں کے انتظار میں ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کو ان کے اعمال کی وجہ سے اللہ نے رشد و ہدایت سے محروم کردیا ہے اور ایمان کی وجہ سے ان کو جو اعزاز ملنے والا تھا ، اس سے وہ بےبہرہ رہ گئے۔