انك لمن المرسلين ٣
إِنَّكَ لَمِنَ ٱلْمُرْسَلِينَ ٣
undefined
undefined
undefined
undefined
۳

آیت 3 { اِنَّکَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ } ”کہ اے محمد ﷺ ! یقینا آپ رسولوں میں سے ہیں۔“ گویا حضور ﷺ کی رسالت کا سب سے بڑا ”مُصدِّق“ تصدیق کرنے والا اور سب سے بڑا ثبوت قرآن حکیم ہے۔ اور قرآن حکیم ہی آپ ﷺ کا سب سے بڑا معجزہ بھی ہے۔ اس حوالے سے ایک اہم نکتہ یہ بھی نوٹ کرلیجیے کہ قرآن کی قسم اور بھی کئی سورتوں کے آغاز میں کھائی گئی ہے مگر وہاں قسم کے بعد مقسم علیہ کا ذکر نہیں ہے۔ مثلاً سورة صٓ کی پہلی آیت میں یوں فرمایا گیا : { صٓ وَالْقُرْاٰنِ ذِی الذِّکْرِ۔ ‘ سورة الزخرف کے شروع میں یوں فرمایا گیا : { حٰمٓ۔ وَالْـکِتٰبِ الْمُبِیْنِ۔ ‘ سورة ق کا آغاز یوں ہوتا ہے : { قٓقف وَالْقُرْاٰنِ الْمَجِیْدِ۔۔ اب چونکہ سورة یٰـسٓ کی ان آیات میں قرآن کی قسم کے مقسم علیہ کا ذکر بھی ہے اس لیے قرآن کی جن قسموں کا مقسم علیہ مذکور نہیں ان کا مقسم علیہ بھی وہی قرار پائے گا جس کا یہاں ذکر ہوا ہے۔ چناچہ قرآن کے ان تمام مقامات پر جہاں قرآن کی قسم تو کھائی گئی ہے لیکن قسم کے بعد مقسم علیہ کا ذکر نہیں ہے ‘ وہاں ان تمام قسموں کے بعد اِنَّکَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ کا جملہ بطور مقسم علیہ محذوف understood مانا جائے گا۔ اس اعتبار سے سورة یٰـسٓ ایسی تمام سورتوں کے لیے ذروہ سنام climax کا درجہ رکھتی ہے جن کے آغاز میں قرآن کی قسم کا ذکر ہے۔