فاقم وجهك للدين حنيفا فطرت الله التي فطر الناس عليها لا تبديل لخلق الله ذالك الدين القيم ولاكن اكثر الناس لا يعلمون ٣٠
فَأَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفًۭا ۚ فِطْرَتَ ٱللَّهِ ٱلَّتِى فَطَرَ ٱلنَّاسَ عَلَيْهَا ۚ لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ ٱللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ ٱلدِّينُ ٱلْقَيِّمُ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ٣٠
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
۳

آیت 30 فَاَقِمْ وَجْہَکَ للدِّیْنِ حَنِیْفًا ط ”تم اپنے کردار میں ایسی توحیدی شان پیدا کرو کہ تمہارا ایک ایک عمل گویا اس دعوے کی گواہی بن جائے : قُلْ اِنَّ صَلاَتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ الانعام ”آپ ﷺ کہیے کہ میری نماز ‘ میری قربانی ‘ میری زندگی اور میری موت اللہ ہی کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے“۔ اور دنیا کے تمام جھمیلوں کو چھوڑ کر اپنی توجہ ذات باری تعالیٰ کی طرف اس انداز سے مرکوز کردو کہ تمہاری زندگی کے شب و روز میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ان الفاظ کا رنگ جھلکتا نظر آئے : اِنِّیْ وَجَّہْتُ وَجْہِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ حَنِیْفًا وَّمَآ اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ الانعام ”میں نے تو اپنا رخ کرلیا ہے یکسو ہو کر اس ہستی کی طرف جس نے آسمان و زمین کو بنایا ہے اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔“فِطْرَتَ اللّٰہِ الَّتِیْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْہَا ط ”یہی فطرت سلیمہ ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی تخلیق کی ہے۔ نسل انسانی کا ہر بچہ اسی فطرت پر پیدا ہوتا ہے۔ پھر اس کے والدین اس کی اس فطرت پر کچھ اور رنگ چڑھا دیتے ہیں یا اس کے ماحول کی وجہ سے اس کا رخ کسی اور طرف مڑ جاتا ہے۔ جیسا کہ نبی اکرم ﷺ کا فرمان ہے : کُلُّ مَوْلُوْدٍ یُوْلَدُ عَلَی الْفِطْرَۃِ فَاَبَوَاہُ یُھَوِّدَانِہٖ اَوْ یُنَصِّرَانِہٖ اَوْ یُمَجِّسَانِہٖ 1”ہر بچہ فطرت اسلام پر پیدا ہوتا ہے ‘ پھر اس کے والدین اسے یہودی ‘ نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں۔“لاَ تَبْدِیْلَ لِخَلْقِ اللّٰہِ ط ”یعنی اللہ کی بنائی ہوئی ساخت کو کوئی تبدیل نہیں کرسکتا۔ بعض مترجمین نے اس کا ترجمہ یوں بھی کیا ہے : ”اللہ کی بنائی ہوئی ساخت کو تبدیل نہ کیا جائے“۔ یا ”اللہ کی بنائی ہوئی فطرت کو تبدیل کرنا جائز نہیں ہے“۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے جس فطرت پر انسان کو پیدا کیا ہے اس کو بگاڑنا اور مسخ کرنا جائز نہیں ہے۔