قال رب احکم بالحق و ربنا الرحمٰن المستعان علی ماتصفون (21 : 112)
ترجمہ :۔
” آخر کار رسول نے کہا کہ اے رب حق کے ساتھ فیصلہ کر دے اور لوگو ! تم جو باتیں بناتے ہو ، ان کے مقابلے میں ہمارا رب رحمٰن ہی ہمارے لئے مدد کا سہارا ہے۔ “ آخر میں صفت رحمت کا ذکر خاص قابل توجہ ہے۔ کیونکہ رسول اللہ ﷺ کو رحمت بنا کر بھیجا گیا تھا۔ لیکن لوگوں نے آپ کی تکذیب کی ، مذاق کیا ، اس لئے اللہ ہی رسول پر رحم کرسکتا ہے اور رحم و کرم کا ضامن ہے۔ اس طرح سورة کا آغاز اور انجام دونوں ایک ہی مضمون سے مملو ہوجاتے ہیں ، نہایت ہی موثر انداز میں۔
۰%