شما در حال خواندن تفسیری برای گروه آیات 20:7 تا 20:8
وان تجهر بالقول فانه يعلم السر واخفى ٧ الله لا الاه الا هو له الاسماء الحسنى ٨
وَإِن تَجْهَرْ بِٱلْقَوْلِ فَإِنَّهُۥ يَعْلَمُ ٱلسِّرَّ وَأَخْفَى ٧ ٱللَّهُ لَآ إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ لَهُ ٱلْأَسْمَآءُ ٱلْحُسْنَىٰ ٨
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
۳

دنیا میں ایک طرف وہ لوگ ہیں جن کا مذہب دنیا سے فائده حاصل كرنا ہوتا ہے۔دوسری طرف بے آمیز حق کا داعی ہے جس کا مذہب خدا كي قربت پر قائم ہوتا ہے۔پہلا گروہ اپنے ماحول میں ہر طرف اپنے ساتھی اور مددگار پالیتا ہے۔ اس کو کبھی تنہاہونے کا احساس نہیںہوتا۔ اس کے برعکس، حق کا داعی جس معبود کے اوپر کھڑا ہوا ہے وہ آنکھوں سے اوجھل ہوتا ہے۔ حالات کے طوفان میں بار بار اس کا دل تڑپ اٹھتا ہے ۔ وہ کبھی اپنے دل میں خدا کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور کبھی اس کی زبان سے بآوازبلند دعا کے کلمات نکل جاتے ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس بھری ہوئی دنیا میں وہ اکیلا ہے۔ کوئی اس کا ساتھی اور مدد گار نہیں۔

مگر یہ صرف ظاہری حالت ہے۔ حقیقت کے اعتبارسے حق کا داعی سب سے زیادہ مضبوط سہارے پر کھڑاہوتا ہے۔ وہ ایسے خداکو پکار رہا ہے جو تنہائی کے الفاظ اور دل کی سرگوشیوں تک سے باخبر ہے۔ وہ اس خدا کو اپنا سہارا بنائے ہوئے ہے جو ان تمام قابلِ قیاس اور ناقابلِ قیاس قوتوں کا مالک ہے جو کسی کی مدد کے لیے درکار ہیں۔