ان الذين امنوا وعملوا الصالحات سيجعل لهم الرحمان ودا ٩٦
إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ سَيَجْعَلُ لَهُمُ ٱلرَّحْمَـٰنُ وُدًّۭا ٩٦
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
۳

آیت 96 اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَیَجْعَلُ لَہُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّا ”یہ فرمان مکہ کے کٹھن حالات میں مؤمنین کے لیے ایک خوش خبری تھی کہ بلاشبہ ابھی اہل ایمان کے لیے بہت مشکل وقت ہے ‘ انہیں ہر طرف سے مخالفت اور طعن وتشنیع کا سامنا ہے ‘ لیکن بہت جلد وہ وقت آنے والا ہے جب یہی لوگ محبوبان خلائق ہوں گے۔ ابوبکر رض کی شخصیت پر لوگ عقیدت و محبت کے پھول نچھاور کریں گے ‘ اور بلال رض کی تعظیم و تکریم دلوں پر راج کرے گی۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ ”جب اللہ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو وہ جبرائیل علیہ السلام کو بلا کر فرماتا ہے : مجھے اپنے فلاں بندے سے محبت ہے ‘ لہٰذا تم بھی اسے محبوب رکھو۔ چناچہ جبرائیل اسے محبوب رکھتے ہیں ‘ پھر وہ آسمان میں اعلان کردیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فلاں شخص کو محبوب رکھتا ہے ‘ پس تم سب بھی اس کو محبوب رکھو۔ چناچہ آسمان والے اس سے محبت کرنے لگ جاتے ہیں“۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”پھر اس کی مقبولیت زمین میں رکھ دی جاتی ہے۔“ 1 یعنی اہل زمین کے دلوں میں اس کی محبت ڈال دی جاتی ہے اور اس طرح اللہ کا محبوب بندہ خلق خدا کا بھی محبوب بن جاتا ہے۔