شما در حال خواندن تفسیری برای گروه آیات 19:61 تا 19:63
جنات عدن التي وعد الرحمان عباده بالغيب انه كان وعده ماتيا ٦١ لا يسمعون فيها لغوا الا سلاما ولهم رزقهم فيها بكرة وعشيا ٦٢ تلك الجنة التي نورث من عبادنا من كان تقيا ٦٣
جَنَّـٰتِ عَدْنٍ ٱلَّتِى وَعَدَ ٱلرَّحْمَـٰنُ عِبَادَهُۥ بِٱلْغَيْبِ ۚ إِنَّهُۥ كَانَ وَعْدُهُۥ مَأْتِيًّۭا ٦١ لَّا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا إِلَّا سَلَـٰمًۭا ۖ وَلَهُمْ رِزْقُهُمْ فِيهَا بُكْرَةًۭ وَعَشِيًّۭا ٦٢ تِلْكَ ٱلْجَنَّةُ ٱلَّتِى نُورِثُ مِنْ عِبَادِنَا مَن كَانَ تَقِيًّۭا ٦٣
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
۳

موجودہ دنیا میں امتحان کی وجہ سے ہر ایک کو آزادی ملی ہوئی ہے۔ یہاںاچھائی کرنے والے بھی آزاد ہیں اور برائی کرنے والے بھی آزاد۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ موجودہ دنیا میںایک سچے انسان کو کبھی سکون حاصل نہیں ہوتا۔ وہ ذاتی طورپر خواہ کتنا ہی ٹھیک ہو مگر دوسرے لوگوں کی بے ٹھیک باتیں اس کو سکون لینے نہیں دیتیں۔ لوگ اپنی آزادی سے غلط فائدہ اٹھا کر ماحول کو گندی باتوںاور بری آوازوں سے بھر دیتے ہیں۔

جنت وہ بستی ہے جس سے اس قسم کے تمام انسان خارج کردئے جائیں گے۔ وہاں صرف وہ اعلیٰ ذوق کے لوگ آباد کيے جائیںگے جنھوںنے دنیا میں یہ ثبوت دیا تھا کہ وہ کانٹوں کی مانند نہیں جیتے بلکہ پھول کی مانند رہنا جانتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے ماحول میں جو زندگی بنے گی وہ بلاشبہ ابدی سلامتی کی جنت ہوگی۔

دنیا میں لغو چیزوں سے بچنا اور سلامتی کا پیکر بن کر زندگی گزارنا ایک سخت ترین عمل ہے۔ اس کے لیے اپنی آزاد زندگی کو خود اپنے ارادہ سے پابند زندگی بنا لینا پڑتاہے۔ یہ مشکل ترین قربانی ہے جس کا ثبوت صرف وہ شخص دے سکتا ہے جو فی الواقع اللہ سے ڈرتا ہو۔ اللہ سے ڈرنے والے ہی دنیا میں جنتی انسان بن کر رہ سکتے ہیں۔ اور یہی وہ لوگ ہیں جو آخرت کی ابدی جنتوں میں داخل کيے جائیں گے۔