شما در حال خواندن تفسیری برای گروه آیات 19:59 تا 19:60
۞ فخلف من بعدهم خلف اضاعوا الصلاة واتبعوا الشهوات فسوف يلقون غيا ٥٩ الا من تاب وامن وعمل صالحا فاولايك يدخلون الجنة ولا يظلمون شييا ٦٠
۞ فَخَلَفَ مِنۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَٱتَّبَعُوا۟ ٱلشَّهَوَٰتِ ۖ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا ٥٩ إِلَّا مَن تَابَ وَءَامَنَ وَعَمِلَ صَـٰلِحًۭا فَأُو۟لَـٰٓئِكَ يَدْخُلُونَ ٱلْجَنَّةَ وَلَا يُظْلَمُونَ شَيْـًۭٔا ٦٠
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
۳

پیغمبر کی دعوت کے ذریعہ جو افراد بنتے ہیں ان کی نمایاں خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ وہ خواہش پرستی سے اوپر اٹھ جاتے ہیں۔ وہ اللہ کو یاد کرنے والے بن جاتے ہیں جس کی ایک متعین صورت کا نام نماز ہے۔ دین کی اصل خداکی یاد ہے۔ اور نماز اسی خدا کی یاد کی ایک منظم صورت۔

پیغمبروں کو ماننے والوں کی اگلی نسلیں اگر خدا سے غافل ہوجائیںاور خواہش کے پیچھے چلنے لگیں تو خدا کے نزدیک وہ گمراہ لوگ ہیں۔ پیغمبروں سے وابستگی ان کو کوئی فائدہ دینے والی نہیں۔ ایسے لوگ یقیناً اپنے انجام کو پہنچیں گے۔ ان میں سے صرف وہی لوگ بچیں گے جو دوبارہ اصل دین کی طرف لوٹیں اور حقیقی معنوں میں ایمان اور عمل صالح کی زندگی اختیار کریں۔

آخرت کے لیے کوشش کرنے والے کو فوراً اپنی محنتوں اور قربانیوں کا انجام نہیں ملتا۔ اس لیے کوئی شخص شبہ کرسکتا ہے کہ یہ راستہ ایسا ہے جس میں عمل ہے مگر عمل کا انجام نہیں۔ مگر یہ محض غلط فہمی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جس طرح دنیا کے لیے عمل کرنے والے اپنے عمل کا بدلہ پاتے ہیں اسی طرح آخرت کے لیے عمل کرنے والے بھی اپنے عمل کا بھر پور بدلہ پائیں گے۔ اس معاملہ میںکسی شک میں پڑنے کی ضرورت نہیں۔