قال سلام عليك ساستغفر لك ربي انه كان بي حفيا ٤٧
قَالَ سَلَـٰمٌ عَلَيْكَ ۖ سَأَسْتَغْفِرُ لَكَ رَبِّىٓ ۖ إِنَّهُۥ كَانَ بِى حَفِيًّۭا ٤٧
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
۳

آیت 47 قَالَ سَلٰمٌ عَلَیْکَج سَاَسْتَغْفِرُ لَکَ رَبِّیْط اِنَّہٗ کَانَ بِیْ حَفِیًّا ”ابراہیم علیہ السلام نے باپ کی طرف سے اتنے سخت جواب کے بعد بھی اپنا انداز تخاطب انتہائی مؤدبانہ رکھا ‘ اس سے بھی بڑھ کر آپ علیہ السلام نے ان کے لیے اپنے مہربان رب سے دعا کرنے کا بھی ارادہ کیا۔ اسی طرح ایک مبلغ اور داعی کو بھی چاہیے کہ وہ مدِّمقابل کی طرف سے انتہائی سخت جملوں کے بعد بھی ترش انداز اختیار کرنے کے بجائے نرمی کو ہی اپنائے۔