شما در حال خواندن تفسیری برای گروه آیات 17:110 تا 18:1
قل ادعوا الله او ادعوا الرحمان ايا ما تدعوا فله الاسماء الحسنى ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها وابتغ بين ذالك سبيلا ١١٠ وقل الحمد لله الذي لم يتخذ ولدا ولم يكن له شريك في الملك ولم يكن له ولي من الذل وكبره تكبيرا ١١١ الحمد لله الذي انزل على عبده الكتاب ولم يجعل له عوجا ١
قُلِ ٱدْعُوا۟ ٱللَّهَ أَوِ ٱدْعُوا۟ ٱلرَّحْمَـٰنَ ۖ أَيًّۭا مَّا تَدْعُوا۟ فَلَهُ ٱلْأَسْمَآءُ ٱلْحُسْنَىٰ ۚ وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَٱبْتَغِ بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًۭا ١١٠ وَقُلِ ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ ٱلَّذِى لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًۭا وَلَمْ يَكُن لَّهُۥ شَرِيكٌۭ فِى ٱلْمُلْكِ وَلَمْ يَكُن لَّهُۥ وَلِىٌّۭ مِّنَ ٱلذُّلِّ ۖ وَكَبِّرْهُ تَكْبِيرًۢا ١١١ ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ ٱلَّذِىٓ أَنزَلَ عَلَىٰ عَبْدِهِ ٱلْكِتَـٰبَ وَلَمْ يَجْعَل لَّهُۥ عِوَجَاۜ ١
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
۳

یہ تو اوہام جاہلیت ہیں اور بت پرستی کی واہی باتیں ہیں کہ اللہ کے لئے رحمن کا لفظ استعمال نہ کرو ، ایسی باتوں کے جواب کی ضرورت ہی نہیں ہے۔

اب پیغمبر ﷺ کو کہا جاتا ہے کہ نماز میں ، صبر اور خفا میں میانہ روی اختیار کریں ، کیونکہ وہ لوگ حضور ﷺ کو نماز پڑھتے دیکھ کر مذاق اور ٹھٹھے کرتے تھے۔ اور اس طرح کر نا اللہ کے حضور حاضر ہوتے وقت زیادہ مناسب بھی ہے۔

ولا تجھر بصلاتک ولا تخافت بھا وابتغ بین ذلک سبیلا۔ (011) ۔

جس طرح سورت کے مضامین کا آغاز یوں ہوا تھا کہ تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں اور اس کا کوئی شریک اور بیٹا نہیں ہے۔ اور اس کو دلی اور مدد گار کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ وہ علی و کبیر ہے ، تو اسی مضمون پر اس سورت کا خاتمہ بھی ہو رہا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سورت کے مضامین کا محور یہی ہے۔ انہی مضامین سے اس کا آغاز ہوا اور انہی پر اس کا اختتام ہوا۔