ما عندكم ينفد وما عند الله باق ولنجزين الذين صبروا اجرهم باحسن ما كانوا يعملون ٩٦
مَا عِندَكُمْ يَنفَدُ ۖ وَمَا عِندَ ٱللَّهِ بَاقٍۢ ۗ وَلَنَجْزِيَنَّ ٱلَّذِينَ صَبَرُوٓا۟ أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ٩٦
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
۳

ما عندکم ینفد وما عند اللہ باق (61 : 59) ” جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ خرچ ہوجانے والا ہے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے ، وہی باقی رہنے والا ہے “۔ قرآن کریم وفائے عہد کے لئے لوگوں کے عزم کو قوت دیتا ہے اور وفائے عہد کی راہ میں تکالیف اٹھانے کی ترغیب دیتا ہے اور ان تکالیف پر صبر کرنے والوں کے ساتھ اجر حسن کا وعدہ کرتا ہے۔

ولنجرزین الذین صبروا اجرھم باحسن ما کانوا یعملون (61 : 69) ” اور ہم ضرور صبر سے کام لینے والوں کو ان کے اجر ، ان کے بہترین اعمال کے مطابق دیں گے “ ۔ اور اس سلسلے میں ان سے جو غلطیاں سرزد ہوئیں ان کو معاف کردیں گے۔ پس جزاء میں صرف اعمال کا اچھا پہلو ملحوظ رہے گا۔

عمل اور جزاء کی مناسبت سے یہاں عمومی ضابطہ بتا دیا جاتا ہے۔