undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
۳

قل بفضل اللہ وبرحمتہ اے محمد (ﷺ) ! آپ (ا اللہ کے شکر ادا کرنے کے طور پر) کہیں کہ اللہ کے فضل و رحمت سے (یہ نصیحت ‘ شفاء ‘ ہدایت اور رحمت خدا ہم کو ملی ہے ‘ ہمارے استحقاق کو اس میں کوئی دخل نہیں) ۔

فبذلک فلیفرحوا پس (ا اللہ کے اس فضل و کرم اور حصول قرآن سے) ان کو خوش ہونا چاہئے۔ بِذٰلِکَ کی تقدیم اشارہ کر رہی ہے اس بات کی طرف کہ خوشی کی چیز قرآن اور اللہ کا فضل و کرم ہی ہے ‘ اس کے علاوہ دنیا کی کوئی راحت و نعمت موجب فرح نہیں ہے۔

بعض علماء نے کہا کہ اللہ کے فضل و رحمت سے مراد قرآن کا نزول ہی ہے۔ مجاہد اور قتادہ کا قول ہے : اللہ کا فضل ایمان ہے اور اللہ کی رحمت قرآن۔ حضرت ابو سعید خدری نے فرمایا : اللہ کا فضل ایمان ہے اور اللہ کی رحمت یہ ہے کہ اللہ نے ہم کو اہل قرآن بنایا۔

ابو الشیخ وغیرہ نے حضرت انس کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا : ان کو خوش ہونا چاہئے اللہ کے فضل سے یعنی قرآن سے اور اللہ کی رحمت سے ‘ یعنی اس بات سے کہ اللہ نے ان کو اہل قرآن میں سے بنایا۔

حضرت ابن عمر نے فرمایا : اللہ کا فضل اسلام ہے اور اللہ کی رحمت یہ ہے کہ اللہ نے اسلام کو ہمارے دلوں میں محبوب بنا دیا۔

حضرت خالد بن معدان نے فرمایا : اللہ کا فضل اسلام ہے اور اللہ کی رحمت رسول اللہ (ﷺ) کی سنت۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اللہ کا فضل ایمان ہے اور اللہ کی رحمت سنت۔

ھو خیر مما یجمعون۔ وہ (یعنی قرآن کا نزول یا اللہ کا فضل و رحمت) اس (دنیوی متاع حقیر) سے بہتر ہے جس کو وہ جمع کر رہے ہیں۔