يا ايها الناس قد جاءتكم موعظة من ربكم وشفاء لما في الصدور وهدى ورحمة للمومنين ٥٧
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ قَدْ جَآءَتْكُم مَّوْعِظَةٌۭ مِّن رَّبِّكُمْ وَشِفَآءٌۭ لِّمَا فِى ٱلصُّدُورِ وَهُدًۭى وَرَحْمَةٌۭ لِّلْمُؤْمِنِينَ ٥٧
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
۳

یایھا الناس قد جاء تکم موعظۃ من ربکم اے لوگو ! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک عظیم الشان نصیحت آگئی ہے ‘ یعنی رسول اللہ (ﷺ) کی زبانی قرآن مجید تم کو پہنچ گیا۔ قرآن پیام بیداری ہے اور ایک یادداشت ہے جو اچھی باتوں کی دعوت دے رہا ہے اور بری باتوں سے بازداشت کر رہا ہے کیونکہ یہ اوامرو نواہی اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہیں اور اللہ حکیم ہے ‘ جس کام کو کرنے کا حکم دے رہا ہے وہ یقیناً اچھا ہے اور اس کا نتیجہ اچھا ہوگا اور جس کام سے روک رہا ہے وہ یقیناً برا ہے اور اس کا نتیجہ برا ہوگا۔ اچھا کام قابل رغبت اور برا کام قابل نفرت ہوتا ہے۔

و شفاء لما فی الصدور اور دلوں کی بیماریوں کیلئے شفاء بخش دوا ہے۔ امراض قلبی سے مراد ہیں غلط عقائد اور اللہ کے سوا دوسری چیزوں سے دلوں کا لگاؤ اور وابستگی۔

ابن مردویہ نے حضرت ابو سعید خدری کی روایت سے بیان کیا ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ (ﷺ) کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا : یا رسول اللہ ! مجھے سینہ کا دکھ ہے۔ فرمایا : قرآن پڑھا کرو۔ اللہ نے (قرآن کے متعلق) فرمایا ہے : وَشَفَآءٌ لِّمَا فِی الصَّدُوْرِلا 5 اس حدیث کی شاہد واثلہ بن اسقع کی روایت بھی ہے جس کو بیہقی نے شعب الایمان میں بیان کیا ہے۔

وھدی اور رہنما ہے۔ صحیح عقائد و افکار کا ‘ جنت کا اور اللہ کے قرب کے درجات کا راستہ بتاتا ہے۔ رسول اللہ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا : (قیامت کے دن) قرآن پڑھنے والوں سے کہا جائے گا : پڑھ اور چڑھتا چلا جا اور جس طرح دنیا میں ترتیل کرتا تھا ‘ اسی طرح ترتیل کر کیونکہ تیرا درجہ وہاں ہے جہاں تک تو آخری آیت پڑھنے پر پہنچے گا۔ رواہ احمد والترمذی وابو داؤد والنسائی عن عبد اللہ بن عمرو

ورحمۃ للمؤمنین۔ اور ایمان والوں کیلئے یہ اللہ کی طرف سے رحمت ہے۔ ایمان والے ہی اس سے فائدہ اٹھانے والے اور اس کو پڑھ کر اور اس کی تعلیم پر چل کر اللہ کی رحمت سے بہرہ اندوز ہونے والے ہیں۔