يوم يكشف عن ساق ويدعون الى السجود فلا يستطيعون ٤٢
يَوْمَ يُكْشَفُ عَن سَاقٍۢ وَيُدْعَوْنَ إِلَى ٱلسُّجُودِ فَلَا يَسْتَطِيعُونَ ٤٢
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 42{ یَوْمَ یُکْشَفُ عَنْ سَاقٍ } ”جس دن پنڈلی کھولی جائے گی“ پنڈلی کھولے جانے کا مفہوم ہمارے تصور سے ماوراء ہے۔ ممکن ہے یہ اللہ تعالیٰ کی کسی خاص تجلی کا ذکر ہو جس کا ظہور میدانِ محشر کے کسی مرحلے پر لوگوں کی چھانٹی کرنے کے لیے ہونا ہو۔ واللہ اعلم ! اس اعتبار سے یہ آیت آیات متشابہات میں سے ہے۔ 1 { وَّیُدْعَوْنَ اِلَی السُّجُوْدِ فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ۔ } ”اور انہیں پکارا جائے گا اللہ کے حضور سجدے کے لیے تو وہ کر نہیں سکیں گے۔“ جیسا کہ قبل ازیں سورة الحدید کی آیت 11 کے تحت بھی ذکر ہوچکا ہے ‘ میدانِ حشر میں اچھے اور برے لوگوں کو الگ الگ کرنے کے لیے بنی نوع انسان کو مختلف مراحل میں سے گزارا جائے گا۔ ”پنڈلی کا ظہور“ بھی ایسا ہی کوئی مرحلہ ہوگا۔ وہ صاحب ایمان لوگ جو اپنی دنیوی زندگی میں نماز کی پابندی کرتے رہے تھے اس تجلی کو دیکھتے ہی سجدے میں گرجائیں گے ‘ لیکن وہ لوگ جن کی گردنیں اکڑی رہتی تھیں اور جو نماز کی پابندی کا اہتمام نہیں کرتے تھے وہ اپنی تمام تر کوشش کے باوجود اس وقت سجدہ نہیں کرسکیں گے۔ گویا اس مرحلے پر ان لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے سامنے جھکنے والے لوگوں سے الگ کرلیا جائے گا۔