Estás leyendo un tafsir para el grupo de versículos 49:2 hasta 49:5
يا ايها الذين امنوا لا ترفعوا اصواتكم فوق صوت النبي ولا تجهروا له بالقول كجهر بعضكم لبعض ان تحبط اعمالكم وانتم لا تشعرون ٢ ان الذين يغضون اصواتهم عند رسول الله اولايك الذين امتحن الله قلوبهم للتقوى لهم مغفرة واجر عظيم ٣ ان الذين ينادونك من وراء الحجرات اكثرهم لا يعقلون ٤ ولو انهم صبروا حتى تخرج اليهم لكان خيرا لهم والله غفور رحيم ٥
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَرْفَعُوٓا۟ أَصْوَٰتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ ٱلنَّبِىِّ وَلَا تَجْهَرُوا۟ لَهُۥ بِٱلْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ أَن تَحْبَطَ أَعْمَـٰلُكُمْ وَأَنتُمْ لَا تَشْعُرُونَ ٢ إِنَّ ٱلَّذِينَ يَغُضُّونَ أَصْوَٰتَهُمْ عِندَ رَسُولِ ٱللَّهِ أُو۟لَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ ٱمْتَحَنَ ٱللَّهُ قُلُوبَهُمْ لِلتَّقْوَىٰ ۚ لَهُم مَّغْفِرَةٌۭ وَأَجْرٌ عَظِيمٌ ٣ إِنَّ ٱلَّذِينَ يُنَادُونَكَ مِن وَرَآءِ ٱلْحُجُرَٰتِ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ ٤ وَلَوْ أَنَّهُمْ صَبَرُوا۟ حَتَّىٰ تَخْرُجَ إِلَيْهِمْ لَكَانَ خَيْرًۭا لَّهُمْ ۚ وَٱللَّهُ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ ٥
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

اطراف مدینہ کے بدوی قبائل شعوری اعتبار سے زیادہ پختہ نہ تھے۔ ان کے سرداروں کا حال یہ تھا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں آتے تو آپ کو مخاطب کرتے ہوئے یا رسول اللہ کہنے کے بجائے یا محمد کہتے۔ ان کی گفتگو متواضعانہ نہ ہوتی بلکہ متکبرانہ ہوتی۔ اس سے انہیں منع کیا گیا۔ رسول دنیا میں خدا کا نمائندہ ہوتا ہے۔ اس کے سامنے اس طرح کی ناشائستگی خدا کے سامنے ناشائستگی ہے، جو کہ آدمی کو بالکل بے قیمت بنا دینے والی ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کی لائی ہوئی ہدایت دنیا میں آپ کی قائم مقام ہے۔ اب اس مقدس ہدایت کے ساتھ وہی تابعداری مطلوب ہے جو تابعداری رسول کی زندگی میں رسول کی ذات کے ساتھ مطلوب ہوتی تھی۔

اللہ کا ڈر آدمی کو سنجیدہ بناتا ہے۔ کسی کے دل میں اگر واقعۃً اللہ کا ڈر پیدا ہوجائے تو وہ خود اپنے مزاج کے تحت وہ باتیں جان لے گا جس کو دوسرے لوگ بتانے کے بعد بھی نہیں جانتے۔