Estás leyendo un tafsir para el grupo de versículos 47:29 hasta 47:30
ام حسب الذين في قلوبهم مرض ان لن يخرج الله اضغانهم ٢٩ ولو نشاء لاريناكهم فلعرفتهم بسيماهم ولتعرفنهم في لحن القول والله يعلم اعمالكم ٣٠
أَمْ حَسِبَ ٱلَّذِينَ فِى قُلُوبِهِم مَّرَضٌ أَن لَّن يُخْرِجَ ٱللَّهُ أَضْغَـٰنَهُمْ ٢٩ وَلَوْ نَشَآءُ لَأَرَيْنَـٰكَهُمْ فَلَعَرَفْتَهُم بِسِيمَـٰهُمْ ۚ وَلَتَعْرِفَنَّهُمْ فِى لَحْنِ ٱلْقَوْلِ ۚ وَٱللَّهُ يَعْلَمُ أَعْمَـٰلَكُمْ ٣٠
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

منافقین کی بیماری یہ تھی کہ ان کے سینوں میں حسد (ضغن) تھا۔ منافق مسلمانوں کو اپنے مخلص برادران دین سے یہ حسد کیوں تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اسلام کی ہر ترقی انہیں مخلص مسلمانوں کے حصہ میں جاتی ہوئی نظر آتی تھی۔ یہ چیز منافقین کے لیے بے حد شاق تھی۔ وہ سوچتے تھے کہ ہم ایسی مہم میں اپنا جان و مال کیوں کھپائیں جس میں دوسروں کی حیثیت بڑھے، جس میں دوسروں کو بڑائی حاصل ہوتی ہو۔

منافقین اپنے ظاہری رویہ میں اپنی اس اندرونی حالت کو چھپاتے تھے مگر سمجھ دار لوگوں کے لیے وہ چھپا ہوا نہ تھا۔ منافقین کا مصنوعی لہجہ، ان کی درد سے خالی آواز بتا دیتی تھی کہ اسلام سے ان کا تعلق محض دکھاوے کا تعلق ہے، نہ کہ حقیقی معنوں میں قلبی تعلق۔