Estás leyendo un tafsir para el grupo de versículos 19:56 hasta 19:57
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

حضرت ادریس کے زمانے کے بارے میں صحیح معلومات نہیں ہیں۔ راجح بات یہ ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے پہلے گزرے ہیں اور انبیائے بنی اسرائیل میں سے نہیں ہیں۔ اس لئے بنی اسرائیل کی کتابوں میں ان کا ذکر نہیں ہے۔ قرآن کریم ان کو صدیق اور نبی کہتا ہے اور یہ بھی بتاتا ہے کہ وہ ایک عالی مقام شخص تھے ان کا ذکر دور دور تک پھیلا ہوا تھا۔

بعض لوگوں کی رائے صہم نہ اس کی تصدیق کرسکتے ہیں اور نہ انکار) یہ ہے کہ مصر کیماہرین آثار قدیمہ نے یہ لکھا ہے کہ ادریس دراصل ” اوزریس “ کے لفظ کا عربی تلفظ ہے اور یہ قدیم مصری زبان کا لفظ ہے جس طرح یحیٰ یوحنا کا عربی سلفظ ہے اور السیع الشیع کا عربی تلفظ ہے۔ ان کے بارے میں بہت سے قصے ‘ مشہور ہیں۔ یہ کہ وہ آسمانوں پر چلے گئے اور وہاں ان کے لئے ایک بڑا تخت بنایا گای۔ یہ کہ جس شخص کی نیکیاں گناہوں پر بھاری ہوگئیں تو وہ دیوتا ” اوزریس “ کے پاس چلا جائے گا۔ یہ کہ ” اوزریس “ نے آسمانوں پر چڑھنے سے قبل لوگوں کو بہت سے علوم و معارف سکھائے۔ یہ بات دل کو لگتی ہے۔

بہر حال وہ جو بھی ہیں ہمارے لئے ان کے بارے میں قرآن مجید کی دی ہوئی معلومات کا فی ہیں اور یہ بنی اسرائیل کے انبیاء سے پہلے گزرے ہیں۔

یہاں سیاق کلام میں ان انبیاء کا تذکرہ اس لئے کیا گیا ہے تاکہ یہ بتایا جائے کہ صحیح مومن ‘ اتقیاء اور انبیاء کیسے تھے اور وہ لوگ کیسے ہیں جو ان کی اولاد اور جانشیں ہونیکا دعویٰ کرتے ہیں ‘ مثلا عرب اور مشرکین بنی اسرائیل۔ دونوں کے درمیان اب کوئی بھی چیز مابہ الاشتراک نہیں ہے۔