Estás leyendo un tafsir para el grupo de versículos 16:30 hasta 16:32
۞ وقيل للذين اتقوا ماذا انزل ربكم قالوا خيرا للذين احسنوا في هاذه الدنيا حسنة ولدار الاخرة خير ولنعم دار المتقين ٣٠ جنات عدن يدخلونها تجري من تحتها الانهار لهم فيها ما يشاءون كذالك يجزي الله المتقين ٣١ الذين تتوفاهم الملايكة طيبين يقولون سلام عليكم ادخلوا الجنة بما كنتم تعملون ٣٢
۞ وَقِيلَ لِلَّذِينَ ٱتَّقَوْا۟ مَاذَآ أَنزَلَ رَبُّكُمْ ۚ قَالُوا۟ خَيْرًۭا ۗ لِّلَّذِينَ أَحْسَنُوا۟ فِى هَـٰذِهِ ٱلدُّنْيَا حَسَنَةٌۭ ۚ وَلَدَارُ ٱلْـَٔاخِرَةِ خَيْرٌۭ ۚ وَلَنِعْمَ دَارُ ٱلْمُتَّقِينَ ٣٠ جَنَّـٰتُ عَدْنٍۢ يَدْخُلُونَهَا تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُ ۖ لَهُمْ فِيهَا مَا يَشَآءُونَ ۚ كَذَٰلِكَ يَجْزِى ٱللَّهُ ٱلْمُتَّقِينَ ٣١ ٱلَّذِينَ تَتَوَفَّىٰهُمُ ٱلْمَلَـٰٓئِكَةُ طَيِّبِينَ ۙ يَقُولُونَ سَلَـٰمٌ عَلَيْكُمُ ٱدْخُلُوا۟ ٱلْجَنَّةَ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ٣٢
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت نمبر 30 تا 32

متقین اس بات کو سمجھتے ہیں کہ دعوت اسلامی کا بنیادی عنصر خیر ہے۔ اللہ نے جو کلام نازل کیا ہے ، جو امرونہی اور ہدایت و قانون پر مشتمل ہے ، اس کی روح انسان کی بھلائی ہے ۔ یہ لوگ پوری داستان کو ایک لفظ کے کوزے میں بند کردیتے ہیں۔ ان سے جب پوچھا جاتا ہے کہ تمہارے رب نے کیا نازل کیا ہے تو کہتے ہیں (خیرا) اور اس کے بعد وہ اس خیر کی تشریح اپنے علم و فضل کے مطابق کرتے ہیں۔

للذین احسنوا فی ھذہ الدنیا حسنۃ (16 : 30) “ اس طرح کے نیکو کاروں کے لئے اس دنیا میں بھلائی ہے ”۔ بہترین زندگی ، بہترین سازو سامان اور بہترین مقام و مرتبہ۔

ولدار الاخرۃ خیر ( 16 : 30) “ اور آخرت کا گھر تو ضرور ہی ان کے لئے بہتر ہے ”۔ اس دنیا کی بہتری سے بھی اس کی بہتری برتر ہے۔

ولنعم دار المتقین (16 : 30) “ بڑا چھا گھر ہے متقیوں کا ”۔ یہ تو تھی اجمالی بات۔ اب اس اجمال کی تفصیلات یہ ہیں :۔

جنت عدن (16 : 31) “ دائمی قیام کی جنتیں ”۔ یہ ان کی اقامت گاہیں ہوں گی۔

تجری من تحتھا الانھر (16 : 31) “ جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی ”۔ بہت سہولتیں ہوں گی۔

لھم فیھا ما یشاؤن ( 16 : 31) “ اور سب کچھ وہاں عین ان کی خواہش کے مطابق ہوگا ”۔ وہاں نہ کسی چیز سے محرومیت ہوگی اور نہ محنت ہوگی نہ رزق محدود ہوگا جس طرح اس دنیا میں ہے۔

کذلک یجزی اللہ المتقین (16 : 31) “ اس طرح جزا دیتا ہے اللہ متقیوں کو ”۔

اب متقین کو بھی سیاق کلام ایک قدم پیچھے لے کر چلتا ہے۔ جس طرح اس سے قبل مستکبرین کو پیچھے کی طرف حالت نزع میں لے جایا گیا تھا ۔ کیا دیکھتے ہیں ، ان کی حالت نہایت ہی پرسکون ہے۔

الذین تتوفھم الملئکۃ صبیین (16 : 32) “ وہ لوگ جن کی روحیں پاکیزگی کی حالت میں ، ملائکہ قبض کرتے ہیں ”۔ ان کے نفوس پاکیزہ ہوتے ہیں کیونکہ وہ اللہ سے ملنے والے ہوتے ہیں۔ وہ سکرات الموت اور مشکلات نزع روح سے محفوظ ہوتے ہیں۔

یقولون سلم علیکم (16 : 32) “ فرشتے کہتے کہ سلام ہو تم پر ”۔ یہ سلام ان کو اطمینان دلانے کے لئے اور مرحبا اور خوش آمدید کہنے کے لئے ہوگا۔

ادخلوا اجنۃ بما کنتم تعملون (16 : 32) “ جاؤ جنت میں اپنے اعمال کے بدلے ”۔ گویا ان کو جنت کی خوشخبری دے دی جاتی ہے ، حالانکہ وہ ابھی تک آخرت کے دروازے پر ہی ہیں۔ یہ پوری پوری جزاء ہے ان کے اعمال کے بدلے۔

٭٭٭

موت کا منظر اور بعث بعد موت کا منظر فضا پر سایہ فگن ہے کہ اسکرین پر ایک سوال آتا ہے۔ یہ سوال اس فضا میں مشرکین قریش سے کیا جاتا ہے کہ وہ اب کسی چیز کا انتظار کر رہے ہیں۔ آیا وہ فرشتوں کا انتظار کرنا چاہتے ہیں کہ وہ آئیں اور مذکورہ بالا طریقے پر ان کی روح قبض کرلیں یا وہ اس بات کا انتظار کرنا چاہتے کہ اللہ قیامت برپا کر دے کیونکہ ان دونوں مراحل سے ان کو بہرحال گزرنا ہے۔ موت کے وقت بھی یہی منظر ہوگا اور بعث بعد الموت کے وقت وہی سزا ہوگی ، کیا ان دونوں مناظر میں ان کے لئے کوئی عبرت و نصیحت کا مقام نہیں ہے ؟